بھارتی وائرس کے شبہ میں جرمنی میں عمارتیں بند، ٹیسٹنگ شروع

0

برلن: بھارت میں پائے جانے والے وائرس کے حوالے سے جرمنی میں بھی تشویش پائی جاتی ہے، اور دو عمارتوں کے مکینوں کو وائرس کے شبہ میں قرنطینہ کردیا گیا ہے، جبکہ برطانیہ میں بھارتی وائرس کے کیس سامنے آنے کےبعد برطانوی مسافروں کے حوالے سے کیٹگری میں بھی معمولی تبدیلی کردی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت میں پایا جانے والا وائرس تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور ماہرین نے اسے پہلے سے موجود برطانوی وائرس کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ پھیلاؤ والا قرار دیا ہے، جس کی وجہ سے اس وائرس پر تشویش پائی جاتی ہے، برطانیہ میں تو بھارتی وائرس کے کیس سامنے آرہے ہیں، لیکن اب جرمنی میں بھی اس پر تشویش پائی جاتی ہے، جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے علاقے Velbert میں بھارتی وائرس کی موجودگی کے شبہ میں دو بلند و بالا عمارتوں کے مکینوں کو وہیں قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں نرس نے ویکسین کی جگہ لوگوں کو کیا لگادیا؟، حکام پریشان 

اور اب ان کے تیزی سے ٹیسٹ لئے جارہے ہیں، تاکہ یہ پتہ چلایا جاسکے کہ بھارتی وائرس وہاں کتنے افراد کو متاثر کرچکا ہے، حکام کے مطابق عمارتوں می مقیم افراد کو قرنطینہ میں جانے کے لئے کہا گیا ،اور ان کے لئے کھانے اور دیگر سامان کی فراہمی ریڈ کراس و چند تنظیمیں کررہی ہیں، مکینوں کے ٹیسٹ لئے جارہے ہیں، اور ابتدائی طور پر بھارتی وائرس کا ایک کیس سامنے آچکا ہے، جبکہ مجموعی طور پر کرونا کے 19 پازیٹو کیس سامنے آئے ہیں، ٹیسٹوں کا سلسلہ اتوار کو شروع کیا گیا تھا، اور یہ منگل تک جاری تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ دونوں عمارتوں کے مکینوں کی مکمل ٹیسٹنگ اور نتائج میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے، اس کے بعد ہی حتمی تصویر سامنے آئے گی، اس دوران تمام مکین اپنے گھروں میں ہی قرنطینہ میں رہیں گے، ادھر جرمنی کے محکمہ صحت کے حکام نے برطانیہ میں بھارتی وائرس کے بڑھنے کیسز کے پیش نظر اس کانام دوبارہ کرونا کے خطرے سے دوچار ممالک کی فہرست میں ڈال دیا ہے، تاہم برطانیہ کا نام ’’ لو رسک ‘‘ ممالک میں ڈالا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ برطانوی شہری بدستور قرنطینہ کی شرط کے بغیر جرمنی کا سفر کرتے رہیں گے، اس کے علاوہ نیپال کو بھارت ، برازیل اور جنوبی افریقہ کے ساتھ تشویش والے ممالک کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے، یعنی اب نیپال سے آنے والے افراد کو بھی جرمنی پہنچنے پر 14 روز کا لازمی قرنطینہ کرنا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.