برطانیہ اسٹوڈنٹ ویزوں پر کیا کرنے جارہا ہے، اشارہ دیدیا
لندن: برطانیہ میں حکومت کی تبدیلی کے بعد نئی آنے والی وزیر داخلہ بھی خاتون ہیں، اور انہوں نے اپنی پیش رو پریتی پٹیل کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت امیگریشن پالیسی لانے کا عندیہ دے دیا ہے، اس کے لئے حکمت عملی تیار کی جارہی ہے، جس کے کچھ نکات سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے گزشتہ ایک برس کے دوران بڑی تعداد میں پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبا کو تعلیم کے لئے ویزے جاری کئے ہیں، برطانیہ میں تعلیم کے لئے جانے والوں کو یہ سہولت بھی حاصل ہوتی ہے، کہ وہ اپنی فیملی بھی ساتھ لے جاسکتے ہیں، جن میں شوہر یا بیوی اور بچے شامل ہوتے ہیں، اس طرح اگر بیوی تعلیم کے لئے گئی ہو، تو شوہر کو بھی ویزا مل جاتا ہے، اور اسے فل ٹائم کام کی قانونی اجازت بھی ہوتی ہے، اسی طرح شوہر تعلیم کیلئے گیا ہو تویہ سہولت اس کی بیوی کو مل جاتی ہے، تاہم نئی برطانوی وزیر داخلہ نے اسٹوڈنٹ ویزوں کی تعداد اور شوہر یا بیوی کو بلانے کی سہولت دونوں معاملات پر پالیسی بدلنے کا عندیہ دے دیا ہے، جس پر برطانوی تعلیمی اداروں کی طرف سے تحفظات بھی سامنے آگئے ہیں۔ وزیر داخلہ سویلا بریور مین کا کہنا ہے کہ غیرملکی طلبا کے ساتھ آنے والے ان کے فیملی ممبران کی تعداد کا تجزیہ کیا جائے گا، اور اسے امیگریشن کنٹرول کے پہلو سے دیکھا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اسٹوڈنٹ ویزا لے کر آپ اپنی فیملی برطانیہ لاسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آپ یہاں انڈر گریجویٹ ڈگری کے لئے آرہے ہیں، تو کیا یہ مناسب ہے کہ آپ فیملی بھی ساتھ لے آئیں؟۔ اپنی پارٹی کی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے غیرملکی طلبا کی تعداد بھی نمایاں کم کرنے کا اشارہ دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ غیرملکی طلبا کو کم تعداد میں اور مخصوص تعلیمی اداروں میں داخلے کی اجازت ہونی چاہیے، انہوں نےغیرملکی طلبا کی موجودہ تعداد کو بہت زیادہ قرار دیا، اور کہا کہ اس وقت کم صلاحیتوں والے تعلیمی ادارے بھی غیرملکی طلبا کو کورسز کی پیش کش کررہے ہیں۔
دوسری طرف تنظیموں کا کہنا ہے کہ برطانوی تعلیمی ادارے غیرملکی طلبا سے فائدہ اٹھارہے ہیں، برطانوی جامعات میں گزشتہ برس 17 فیصد فیس غیر یورپی طلبا نے بھری ہے، جبکہ برطانوی طلبا جو کل طلبا کو 78 فیصد ہیں، ان سے جامعات کو صرف 31 فیصد آمدنی ہوئی۔ جامعات کی تنظیم یونیورسٹیز یوکے انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے 6 لاکھ غیرملکی طلبا کا ہدف 2030 کے بجائے اب ہی حاصل کرلیا ہے، اور یہ ہمارے لئے اعزاز ہونا چاہئے، حکومت کو اس پر خوش ہونا چاہیے، تنظیم کے ڈائریکٹر جیمی ایرو اسمتھ نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم برطانیہ کو اعلیٰ تعلیم کے مرکز کے طور پر قائدانہ کردار میں لائیں، ہمیں غیرملکی طلبا کا کھلے دل کے ساتھ استقبال کرتے رہنا چاہیے، یہ طلبا اور ان کے خاندان برطانیہ کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے پاکستانی طلبا کیلئے دروازے کھول دئیے
وکی لیوس کنسلٹنسی کے ڈائریکٹر وکی لیوس کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جب 2012 میں تعلیم کے بعد ورک ویزے کی سہولت ختم کی گئی تھی، تو گزشتہ برس اس سہولت کی بحالی تک سات برسوں میں صرف حکومت کو ٹیکس کی مد میں ایک ارب پاؤنڈ کا نقصان ہوا تھا۔