تارکین وطن کی افریقہ منتقلی کیلئے پہلی کوشش ناکام، ایسا کیا ہوا

0

لندن: برطانوی حکومت کی جانب سے غیرقانونی تارکین وطن کو افریقی ملک روانڈا منتقل کرنے کی پہلی کوشش ناکام ہوگئی، پرواز اڑنے کے لئے تیار تھی، لیکن پھر اچانک اسے منسوخ کرنا پڑگیا۔ برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے یورپی عدالت کی طرف سے مداخلت پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اس پالیسی پرعمل کیلئے پرعزم ہے، دوسری جانب کچھ برطانوی رہنماوں نے یورپی عدالت سے علیحدگی کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے ملک میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کو افریقی ملک روانڈا منتقل کرنے کی پالیسی منظور کی تھی، جس کے تحت تارکین کے سیاسی پناہ کے کیس اب روانڈا منتقل کرکے سنے جائیں گے، اس قانون کے خلاف برطانوی عدالت میں مختلف تنظیموں نے کیس دائر کئے ، لیکن انہیں ریلیف نہ مل سکا ، جس کے بعد گزشتہ روز برطانیہ سے 7 تارکین کو لے کر پرواز نے روانہ ہونا تھا، تاہم ان میں شامل ایک عراقی باشندے کی اپیل پر یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے اسے روانڈا منتقل کرنے سے روک دیا، اور حکم دیا کہ پہلے اس عراقی باشندے کے پناہ کے کیس کی جولائی میں سماعت ہونے دی جائے، جس کے بعد برطانوی حکام کو پرواز منسوخ کرنی پڑگئی ، اس کیس کو مثال بنا کر دوسرے تارکین بھی اب یورپی عدالت برائے انسانی حقوق سے رجوع کرسکیں گے، یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ جن مہاجرین کو جبری طور پر روانڈا بھیجا جا رہا ہے، انہیں وہاں حقیقی قسم کے خطرات لاحق ہیں، اس لیے ایسا نہ کیا جائے۔

دوسری طرف برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے یورپی عدالت کے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ مہاجرین کی ملک بدری کے لیے دوسری فلائٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ تاہم انہوں نے اس کی تاریخ نہیں دی، پریتی پٹیل کا کہنا تھا برطانوی عدالتوں نے اس حوالےسے اپیلیں مسترد کردی تھیں، ایسے میں یورپی عدالت کے فیصلے سےوہ حیران ہوئی ہیں، واضح رہے کہ برطانیہ ان 46 ممالک میں شامل ہے، جنہوں نے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے کنونشن پر دستخط کررکھے ہیں۔ تاہم اس تازہ فیصلے کے بعد کئی حکومتی ارکان نے اس کنونشن سے علیحدہ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.