اٹلی میں کرونا ٹیسٹ گھر میں خود کرسکیں گے، مگر کیسے؟

0

روم: آپ کو کرونا وائرس ہے یا نہیں، اٹلی میں یہ معلوم کرنا اب ہوجائے گا آسان، اطالوی حکومت نے گھروں میں اور خود سے کرونا ٹیسٹ کرنے کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کیلئے ٹیسٹنگ کٹس کی دکانوں پر فروخت کی منظوری دینے کی تیاری کرلی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اطالوی وزارت صحت نے شہریوں کو گھروں میں خود کرونا کا ٹیسٹ کرنے کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لئے سیلف ڈائیگنوسس کٹ کی منظوری دے دی گئی ہے، اور یہ کٹس اگلے چند روز میں اٹلی میں سپر مارکیٹوں اور ادویات کی دکانوں پر شہریوں کو دستیاب ہوجائیں گی، اور انہیں وہ خرید کر جب چاہیں گے اپنا یا اپنے اہلخانہ کا ٹیسٹ کرسکیں گے، جس کٹ کی منظوری دی گئی ہے، یہ ناک سے ٹیسٹ کی کٹ ہے، تاہم پی سی آر کے روایتی ٹیسٹ کے مقابلے میں یہ تیزی سے ٹیسٹ کا نتیجہ دے گی، اس کے علاوہ یہ ناک میں زیادہ اندر تک بھی نہیں جائےگی، جس سے ٹیسٹ کرانے والے کو زیادہ بدمزہ نہیں ہونا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں بھی بھارتی وائرس کے کیس سامنے آگئے

اس کٹ کی قیمت 6 سے 8 یورو تک رکھی گئی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس کٹ کے ذریعہ شہری اپنا کرونا ٹیسٹ خود کرسکیں گے، لیکن اگر کسی کا ٹیسٹ پازیٹو آئے گا تو اس کی تصدیق کے لئے دوبارہ اس کا ایک بار پی سی آر ٹیسٹ طبی مرکز پر کیا جائے گا، کیوں کہ پی سی آر زیادہ حساس اور مصدقہ ٹیسٹ ہے۔

واضح رہے کہ اٹلی سے قبل برطانیہ، آسٹریا، جرمنی ،پرتگال اور فرانس بھی ایسی کٹس کی فروخت کی منظوری دے چکے ہیں، جن کے ذریعہ شہری گھروں میں خود کرونا ٹیسٹ کرسکتے ہیں، اس دوران اطالوی ریڈ کراس نے مئی سے ملک کے بڑے شہروں میں یومیہ تین ہزار ٹیسٹ مفت کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، روم اورمیلان کے ریلوے اسٹیشنوں پر یہ ٹیسٹ شروع بھی کئےجاچکے ہیں، ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اب وہ یہ سلسلہ مزید 9 شہروں کے اسٹیشنوں تک پھیلا نے کی تیاری کررہی ہے، جن میں بلونیا، باری، ناپولی، کلابریا، کلاگری، فلورنس ،پالیرمو، تورینواور وینس شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں بھی بھارتی مسافروں پرپابندی، پہلے آنے والوں کیلئے بھی اہم حکم جاری

خیال رہے گزشتہ روز اٹلی میں کرونا کے 13 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ یومیہ اموات 341 رہی، اٹلی میں اب تک کرونا کے 39 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جبکہ اموات کی تعداد 1 لاکھ 20 ہزار ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.