لداخ میں چینی پیشقدمی کا سی پیک سے کیا تعلق ہے۔پاکستان کو کیا فائدہ پہنچا؟

0

بھارت پریشان ہے کہ یہ چین کو آخر یکدم کیا ہوا کہ اس نے لداخ میں بڑے پیمانے پر فوج اتار کر پیشقدمی کرلی ہے ،بھارتی تو اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن صورتحال پر اسٹریٹجک نظر رکھنے والے پہلے ہی اس سوال کا جواب جانتے ہیں ،اورجواب یہ ہے کہ چین نے لداخ میں پیش قدمی کے ذریعہ شاہراہ قراقرم اور سی پیک روٹ کو محفوظ بنالیا ہے، جو بھارت اور اس کی پشت پناہ بعض طاقتوں کو کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے،دوسری طرف چین نے علاقے میں امریکہ کوفوجی طور پر ملوث کرنے کی بھارتی کوششوں کوبھی عملی طور پر دفن کردیا ہے۔
چینی فوج نے لداخ کے جس علاقے میں پیش قدمی کی ہے ،وہ شاہراہ قراقرم کے قریب ہے،جہاں سے سی پیک روٹ گزرتا ہے ، اور بعض مقامات پر یہ شاہراہ قراقرم سے چند کلومیٹر فاصلے پر آجاتا ہے ،کچھ علاقہ سیاچن کے مشرق میں پڑتا ہے، چین نے اس پیش قدمی کے ذریعہ اپنے دیرینہ دوست پاکستان کے ساتھ زمینی اور فوجی رابطے کو مزید مستحکم اور محفوظ کرلیا ہے ، کیوں کہ اسی علاقے میں دونوں دوست ملکوں کی سرحد ملتی ہے ، دوسری جانب چینی فوج کی جانب سے بلندی پر قبضے کے بعد بھارت نے عملی طور پر 30 سے 40 کلومیٹر کا علاقہ کھودیا ہے ، ایک سابق بھارتی جنرل نے تسلیم کیا ہے کہ بھارت کو علاقے میں بڑا اسٹریٹجک جھٹکا لگا ہے ،اور یہ ہمارے لئے سرپرائزکی طرح ہے۔
صورتحال پر نظر رکھنے والے اسٹریٹجک ذرائع کا کہنا ہے کہ کارگل کی طرح بھارت چین کے معاملے میں بھی شروع میں یہ سمجھتا رہا کہ معمول کی سرحدی مڈبھیڑ ہے اور ماضی کی طرح چینی فوج اپنا رعب دکھا کر واپس چلی جائے گی ،لیکن اس وقت بھارت کے پاوں تلے سے زمین نکل گئی ،جب اسے علم ہوا کہ اس بار چینی فوج واپس جانے کیلئے آگے نہیں بڑھی ،وادی گلوان اور دریائے پنگانگ کے شمالی کنارے پر پیش قدمی کے بعد چینی فوج نے وہاں مستقل مورچے بنانے شروع کردئیے ہیں اور بڑے پیمانے پر فوجی سازوسامان منتقل کیا جارہا ہے ،ان دونوں علاقوں میں کم ازکم 2 بریگیڈ چینی فوج پہنچائی گئی ہے ،اگرچہ چینی فوج نے ہاٹ اسپرنگ وادی میں بھی بھارتی سینا کو پریشان کیا ہے لیکن وہاں سنجیدہ سے زیادہ توجہ تقسیم کرنے والی سرگرمی تھی ،چینی فوج کا اصل ہدف پاکستانی علاقے کے قریب وادی گلوان اور دریائے پنگانگ کا شمالی کنارہ تھا اور یہاں کامیابی سے انہوں نے بلند مقامات پر قبضہ کرلیا ہے۔
اس علاقے میں تعینات رہنے والے ایک سابق بھارتی جنرل ایچ ایس پانگ نے بھی تصدیق کی ہے کہ گلوان میں 5 کلومیٹر اور دریائے پنگانگ کی طرف 10 کلومیٹرچینی پیش قدمی کی اطلاعات ہیں ،اور بلندی پر چین کے قبضے کا مطلب یہ ہے کہ بھارت 40 کلومیٹر کا رقبہ کھودے گا، بعد میں چین اس نئی لائن پر سرحد کھینچنے کا اصرار کرکے اس رقبے کو مزید توسیع دینے کی کوشش کرے گا،سابق بھارتی جنرل کا کہنا ہے کہ انہیں سمجھ نہیں آئی کہ چین 1962 کی جنگ میں پہلے بھارت سے تمام اہم علاقہ لے چکا ہے ،اسے اس وقت پیش قدمی کی ضرورت کیوں پیش آئی ، سابق انڈین آرمی چیف وی پی ملک بھی یہ سوال اٹھاتے نظر آئے کہ چین کی جانب سے انڈیا کے سرحدی علاقے میں مداخلت کی وجوہات جاننے سے قبل یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ یہ معاملہ اس مخصوص علاقے میں کیوں پیش آ رہا ہے اور اِس وقت ہی کیوں؟۔ لیکن شائید بوڑھے بھارتی جنرلز کو سی پیک اور اس کے خلاف اپنے دیس کی شرارتیں اور دھمکیاں یاد نہیں رہیں،ورنہ انہیں اس سوال کا جواب مل جاتا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.