یونان سے تارکین کی جرمنی منتقلی، رہ جانے والی خاتون کا احتجاج

0

برلن: جرمنی نے یونان میں پھنسے کم عمر اور فیملی والے تارکین کو اپنے ملک میں پناہ دینے کا عمل تیز کردیا ہے، ایک ہفتے کے دوران خصوصی پروازوں کے ذریعہ 200 سے زائد تارکین کو لایا گیا ہے، جبکہ جرمنی جانے سے رہ جانے والی ایک تارک وطن خاتون نے یونانی جزیرے پر خود کو مارنے کی کوشش کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی نے یونان میں پھنسے ہزاروں مہاجرین میں سے 2750 زیادہ ضرورت مند مہاجرین کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اور اب منتقلی کا یہ عمل تیز کرتے ہوئے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 200 سے زائد تارکین کو یونان سے خصوصی پروازوں کے ذریعہ جرمنی لایا گیا ہے، جرمن حکام کے مطابق گزشتہ برس اپریل سے اب تک 2151 تارکین کی  جرمنی منتقلی کی گئی ہے، نئے تارکین کے گروپ میں سے 20 خاندانوں سے تعلق رکھنے ولے 91 تارکین جمعرات کو اور 26 خاندانوں کے 106 تارکین بدھ کو ہنوور پہنچے  تھے، جہاں سے انہیں مختلف جرمن ریاستوں میں تقسیم کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:یورپ داخلے کیلئے تارکین وطن نے خود کو گندگی میں ڈال دیا

جرمنی نہ لے جانے پر احتجاج

جرمنی جانے والے مہاجرین کی فہرست میں نام نہ ہونے کی غلط فہمی بھاری پڑگئی، تارک وطن خاتون نے خود کو آگ لگالی، افغان خاتون تارک وطن نے یونانی جزیرہ لیس بوس میں خود کو آگ لگائی۔ 26 سالہ جوان افغان خاتون اپنے دو بچوں کے ساتھ مہاجر کیمپ میں مقیم تھی، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ  آگ لگانے سے پہلے اس نے اپنے دونوں بچوں کو خیمے سے باہر نکالا، اور پھر خود کو آگ لگالی۔

وہاں موجود دیگر تارکین اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر خاتون کو لگی آگ بجھائی اور اسے اسپتال منتقل کیا گیا، حکام کا کہنا ہے کہ افغان خاتون کے ہاں تیسرے بچے کی ولادت بھی ہونے والی ہے، اور وہ حال ہی میں کیمپ سے جرمنی منتقل کئے گئے مہاجرین کے ساتھ جرمنی جانا چاہتی تھی، تاہم حکام نے اسے بچے کی ولادت تک یونانی  جزیرے پر رکھنے کا فیصلہ کیا، لیکن خاتون کو یہ غلط فہمی ہوئی کہ شائد اس کا نام جرمنی جانے والوں سے نکال دیا گیا ہے، اس مایوسی میں  وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھی،اور خود کشی کی کوشش کر ڈالی، اب اس افغان خاتون کو خودکشی کی کوشش اور خیمہ جلانے پر مقامی پراسیکیوٹر کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ یونانی جزیرے لیس بوس پر تارکین کے کیمپ میں آگ لگنے کے واقعے کے بعد وہاں پھنسے ہوئے تارکین وطن کو جرمنی سمیت دوسرے یورپی ملکوں نے اپنے ملک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.