یورپی ملک میں انوکھے ریفرنڈم کی مہم

0

جنیوا: سوئٹزر لینڈ کو ریفرنڈمز والا ملک بھی کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہاں حکومت ہر معاملے میں عوام کی رائے  لینے کی پابند ہوتی ہے، اور حکومت اگر کسی معاملے پر عوامی رائے نہ لے، تو شہری خود بھی دستخطی مہم شروع کرکے ریفرنڈم کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔

اس وقت دنیا بھر میں کرونا ہی سب سے بڑا مسئلہ اور ایشو ہے، اور سوئٹزرلینڈ بھی اس وبا سے شدید متاثر ہے، تاہم دنیا کو کرونا ویکسین کی صورت میں ایک امید بھی نظر آرہی ہے، لیکن مختلف ملکوں میں سازشی نظریات پر یقین رکھنے والے اس بارے میں کچھ  خدشات کا بھی اظہار کرتے نظر آتے ہیں، ایسے وقت میں جب کرونا کی ویکسین آئی ہی چاہتی ہے، سوئٹزرلینڈ  میں اس بات پر ریفرنڈم کرانے کی مہم شروع کردی گئی ہے، کہ یہ ویکسین شہریوں کو زبردستی نہ دی جائے، اور اسے لوگوں کی مرضی پر چھوڑ دیا جائے۔

’’سوئس  فریڈم موومنٹ‘‘ نامی تنظیم نے یہ مہم  شروع کی ہے، اور اس نے سوئس عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنی آزادی کے تحفظ کے لئے اس  کا ساتھ دیں، تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ اگر کوئی فرد کرونا کی ویکسین نہیں لینا چاہتا، تو اس وجہ سے اسے کسی معاملے میں امتیاز یا نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے، یہ فرد کا اختیار ہونا چاہئے کہ وہ ویکسین لینا چاہتا ہے یا نہیں۔ اس معاملے پر ریفرنڈم کرانے کے لئے ضروری ہوگا کہ تنظیم کو کم ازکم ایک لاکھ حامی میسر آئیں، جو اس کے حق میں دستخط کریں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ریفرنڈم کے بغیر بھی سوئٹزرلینڈ میں ویکسین لازمی قرار دینے کا امکان نہیں ہے، البتہ طب سمیت کچھ خاص شعبوں کے لئے اسے لازمی قرار دیا جاسکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.