اٹلی میں پاکستانی مافیا گروپ پکڑا گیا، تحقیقات میں بڑے انکشافات

0

روم: روزی کمانے کے لئے اٹلی آنے والے پاکستانی نوجوانوں کا گروہ غلط دھندوں میں ملوث ہوگیا، اور بالاخر برے کام کا برا نتیجہ، اس گروہ کو اطالوی پولیس نے  پکڑ لیا ہے، 12 رکنی گروپ قتل، بھتہ خوری، تشدد، لوٹ مار، یرغمال بنا کر رقم وصول کرنے سمیت بہت سے کالے دھندوں میں ملوث ہے۔

تفصیلات کے مطابق اطالوی پولیس نے سسلی میں پاکستانیوں کے 12 رکنی گینگ کو بے نقاب کرکے اس کے 11 کارندوں کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے، مذکورہ گینگ نے سسلی اور Caltanissetta کے اطراف کو اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کا مرکز بنایا ہوا تھا، اور ان کا ہدف تارکین وطن بنتے تھے، جن میں بیشتر ان کے اپنے ہم وطن پاکستانی تھے، تاہم یہ گینگ دوسرے ملکوں کے تارکین سے بھی لوٹ مار اور بھتہ خوری میں ملوث تھا، پولیس نے کئی شکایات ملنے پر اس گینگ کے خلاف تحقیقات شروع کیں، اور بالاخر گزشتہ روز آپریشن کرکے اس  کے 11 کارندوں کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ ان کے ایک ساتھی کی تلاش جاری ہے۔

اٹلی کی سرکاری خبر ایجنسی نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس گینگ نے پاکستانیوں سمیت تارکین وطن کی بڑی تعداد کو عملی طور پر خوف اور تشدد کے ذریعہ یرغمال بنایا ہوا تھا، چھاپے کے دوران ان کے اڈے سے 2 رجسٹر برآمد ہوئے ہیں، جن میں ان تارکین کے نام شامل ہیں، جو اس گینگ کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے تھے، یہ ان تارکین کو فارمز میں کام کرواتے تھے، جہاں انہیں 25 سے 30 یورو دیہاڑی ملتی، لیکن اس دیہاڑی کا بڑا حصہ بھی یہ گینگ اپنے پاس رکھ لیتا تھا، اور رقم کا تقاضہ کرنے پر تارکین وطن کو کمروں میں بند کرکے ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔

پاکستانی کے قتل میں ملوث

اس گینگ کے 6 کارندے اپنے ایک ہم وطن عدنان صدیقی کے قتل میں بھی ملوث ہیں، جنہیں اس سال 3 جون کو ان کے گھر میں  مار دیا گیا تھا، عدنان صدیقی تارکین وطن کے استحصال میں ملوث  گینگز کیخلاف آواز اٹھاتا اور پولیس کے پاس شکایت درج کراتا تھا، اور اسی پاداش میں اسے گھر میں گھس کر مار دیا گیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کا یہ گینگ شہر کے مرکز میں رہتا تھا، اور بالخصوص اپنی کمیونٹی کو اس نے خوف زدہ کر رکھا تھا، یہ لوگوں کو دھمکا کر، اور تشدد کرکے بھتہ لیتے تھے۔

ایک پاکستانی نوجوان کو گینگ نے بند کرکے تشدد کیا اور پھر اسے پاکستان میں والدین کو کال کروا کے رہائی کے لئے 5 ہزار یورو طلب کئے گئے، اسی طرح ایک نائیجرین خاتون جو بچے کے ہمراہ جارہی تھی، اس پر حملہ کرکے 200 یورو لوٹ لئے، گروپ کیخلاف تحقیقات کا آغاز اس وقت کیا گیا، جب اس کے ظلم کا شکار متعدد پاکستانیوں نے پولیس کو شکایت  درج کرائی۔

گینگ کے کارندے

پولیس نے گینگ کے جن کارندوں کے نام جاری کئے ہیں، ان میں محمد ایس، بلال اے، علی آئی، علی محمد اور غیاث شامل ہیں، یہی پانچ اس گینگ کے کرتا دھرتا تھے، اور انہوں نے اپنے ساتھ باقی پاکستانیوں کو بھی بھرتی کر رکھا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ ان فارمز مالکان کے خلاف بھی تحقیقات کی جارہی ہیں، جہاں یہ گینگ تارکین وطن سے زبردستی کام لیتا تھا، اور ان  کی دیہاڑی بھی خود لے لیتا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.