اسکول بند کرنے پر اطالوی طالبہ کا انوکھا احتجاج

0

میلان: یہ تو آپ بچپن سے ہی سنتے ہیں ’’پڑھو گے لکھو گے بنو گے نواب‘‘ اور ’’کھیلو گے کودو گے ہوجاؤ گے خراب‘‘ لیکن اکثر بچے تو پڑھائی سے نجات کیلئے اس مقولے کو ہی الٹ کر پڑھتے ہیں، تاہم اٹلی میں ایک بچی نے اسکول کی بندش پر انوکھا احتجاج کرکے پڑھائی اور لکھائی

سے اپنی محبت ثابت کردی ہے۔ اٹلی کے پیڈ مونٹ ریجن کو 6 نومبر کو ریڈ زون میں شامل کیا گیا تھا، جس کے بعد وہاں مڈل سے اوپر کے طلبا کیلئے اسکول بھی بند کردئیے گئے تھے، عام طور پر تو طلبا اسکول بند ہونے پر خوش ہوتے ہیں لیکن turin سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ طالبہ حکومتی  فیصلے سے ناخوش ہے، اور اس نے انوکھا احتجاج شروع کر رکھا ہے، جب انیتا لیکویلی نامی طالبہ کو بتایا گیا کہ اب وہ گھر سے آن لائن کلاسز لے سکے گی، تو اس نے کہا کہ وہ مزید ایک سال کمپیوٹر کے آگے بیٹھ کر کلاسیں نہیں لینا چاہتی، اور پھر وہ کمپیوٹر اور ٹیبل اٹھا کر اسکول کے باہر پہنچ گئی، اور اب وہ روز اسکول کے باہر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتی ہے، طالبہ کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز میں آپ صحیح تعلیم حاصل نہیں کرسکتے، مجھے اسکول کی ہر چیز یاد آتی ہے، جہاں ہم ٹیچر کو سامنے دیکھ رہے ہوتے ہیں، نہ کہ کمپیوٹر اسکرین پر، اسی طرح ہم جماعت بھی ساتھ ہوتے ہیں، پھر صبح جلدی اٹھ کر ہم اسکول جانے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں، میں ان سب چیزوں کو مس کرتی ہوں۔

لیکویلی نامی طالبہ کے ساتھ اب اس کی والدہ کرسٹینا پیرونا بھی اس انوکھے احتجاج میں شامل ہورہی ہیں، اور وہ بھی روز Italo Calvino school کے باہر اپنی بچی کے ساتھ  بیٹھتی ہیں، والدہ کرسٹینا کا کہنا ہے کہ جب میں نے بیٹی کو اسکول بند ہونے کا بتایا تو وہ بہت ناراض ہوئی، اور مجھے کہا کہ میں تو اسکول کے سامنے جارہی ہوں، انہوں نے کہا کہ میری بچی یہ سوال کرتی ہے کہ جب چھٹی جماعت تک کے طلبا کو اسکول جانے کی اجازت ہے، تو ساتویں اور آٹھویں والوں کو کیوں روکا جارہا ہے، اب لیکویلی کی ایک اور دوست اور ہم جماعت لیزا بھی اس انوکھے احتجاج میں شامل ہونے جارہی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے بھی اس انوکھے احتجاج کا نوٹس لیا ہے، اور ایک وزیر نے لیکویلی کو فون کرکے مبارکباد دی ہے کہ انہوں نے تعلیم سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے یہ انوکھا پرامن احتجاج کیا، اس کے ساتھ انہوں نے یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ اسکول جلدی کھولنے کی کوشش کی جائے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.