پنجاب پولیس کا بڑا دھندہ بند، حکومت نے ایسا کیا کردیا؟

0

لاہور: پنجاب میں تھانوں میں کرپٹ عملے کا بڑا دھندہ بند، حکومت نے تھا ہ کلچر بدلنے کے لئے بڑا قدم اٹھالیا، آئی جی پنجاب انعام غنی اور ان کے ساتھی افسران کی ٹیم نے ایسا نظام ترتیب دے دیا، جس سے صوبے کے عوام کو بڑی سہولت مل جائے گی،انہیں مقدمات کیلئے سفارشیں اور پیسے نہیں دینے پڑیں گے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب میں تھانہ کلچر بدلنے کے لئے حکومت کی ہدایت پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے نیا نظام نافذ کردیا گیا ہے، پنجاب میں سب سے زیادہ عوام کو پریشانی مقدمہ درج کرانے کے لئے ہوتی ہے، ایک طرف بندے کے ساتھ واردات ہوئی ہوتی ہے، تو دوسری جانب اس کے لئے مقدمہ درج کرانا پہاڑ سر کرنے کے مترادف ہوتا ہے، بیشتر کیسز میں  مقدمہ کے لئے مدعی کو سیاسی افراد کی سفارش تلاش کرنی پڑتی ہے، یا پھر پولیس کی مٹھی گرم کرنا ضروری ٹھہرتا ہے،   تاہم اب وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر آئی جی پنجاب اور ان کی ٹیم نے نیا نظام نافذ کردیا ہے، جس کا آئی جی نے افتتاح  بھی کردیا۔

نیا نظام کیا ہے؟

نئے نظام کے تحت ہیلپ لائن ون فائیو(15) پر مدد یا شکایت کے لئے کی گئی کال خود کار طریقے سے کمپیوٹر میں تحریری طور پر محفوظ کرلی جائے گی، اس کا ڈائری نمبر جنریٹ ہوگا اور شکایت خود کار نظام کے ذریعہ متعلقہ تھانہ کے ریکارڈ میں بھی چلی جائے گی، اس کے بعد مدعی کو شکایت پر ہونے والی کارروائی کے ایس ایم ایس موبائل فون پر موصول ہوتے رہیں گے، اگر ون فائیو پر کی گئی کال ڈکیتی، چھینا چھپٹی یا حملے وغیرہ کی ہوگی، اور اس میں کوئی نامزد نہیں کیا گیا ہوگا، تو اس صورت میں 24 گھنٹے کے اندر متعلقہ تھانہ ازخود ایف آئی آر درج کرنے کا پابند ہوگا، جو سسٹم میں بھی آجائے گی۔

ایف آئی آر کے لئے مدعی کو تھانہ جانے کی ضرورت نہیں ہوگی، بلکہ اس کی کال کے مندرجات یا ضرورت پڑنے پر فون پر اضافی معلومات حاصل کرکے ایف آئی آر درج کرلی جائے گی۔ اس طرح نئے نظام میں پنجاب کے تمام تھانوں میں سو فیصد فری اور بغیر پولیس کے پاس جائے ایف آئی آر درج کرانے کی یقینی سہولت مل جائے گی۔ اگر کوئی تھانہ خود کار نظام کے تحت ایف آئی آر درج نہیں کرے گا، تو متعلقہ افسر کو اس کی تحریری وجوہات اعلیٰ حکام کو بتانی ہوں گی۔ اس کے ساتھ ہی سسٹم  متعلقہ سرکل آفیسر، ڈی پی او اور رینج آفیسر کو بھی مقدمہ درج نہ ہونے کا الرٹ بھیج دے گا، اور معاملہ ان کے علم میں آجائے گا کہ کس تھانے اور کیوں ایف آئی آر درج نہیں کی۔

ڈی آئی جی آپریشن سہیل اختر سکھیرا اور ڈی آئی جی انفارمیشن ٹیکنالوجی وقاص نذیر نے نئے سسٹم کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، دونوں افسران نے بتایا کہ اس خود کار نظام کے علاوہ ’’خدمت مراکز‘‘ پر بھی اب ایف آئی آر کیلئے درخواست دی جاسکے گی، اور کوئی بھی متاثرہ فرد صوبے کے کسی بھی خدمت مرکز پر یہ درخواست دے سکے گا، اس کے لئے متعلقہ علاقے کا خدمت مرکز ہونا ضروری نہیں ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.