ماسکو: وزیراعظم عمران خان ایسے موقع پر روس گئے ہیں، جب روس اور مغربی دنیا کے درمیان کشیدگی انتہا کو چھورہی ہے، اور پوری دنیا کی نظریں روس پر لگی ہوئی ہیں، بالخصوص یورپی رہنماؤں ، میڈیا اور عوام کی ساری توجہ تو یوکرین کی صورتحال پر ہے ۔
لوگوں کو ہر لمحہ یہ دھڑکا لگا ہوا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین کے خلاف حملہ کرسکتا ہے، یہی وجہ ہے وزیراعظم عمران خان کا دورہ روس بھی زیادہ عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، سب سے پہلے تو لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ روسی صدر پیوٹن پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ کس کمرے میں ملاقات کرتے ہیں، حالیہ ہفتوں میں فرانس اور جرمنی سمیت اہم یورپی اور غیرملکی رہنماؤں سے ملاقات میں روسی صدر 20 فٹ لمبی میز والا کمرہ استعمال کرتے رہے ہیں ، جس کے ایک کونے پر وہ خود بیٹھتے ہیں، اور دوسرے کونے پر ملاقات کرنے والا رہنما بیٹھا ہوتا ہے، مختلف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر روسی صدر اس لمبی میز کے بجائے عمران خان سے ملاقات کے لئے کسی اور کمرے اور بیٹھک کا انتظام کرتے ہیں، تو اسے ان کی جانب سے پاکستان کے لئے خصوصی گرم جوشی کا پیغام سمجھا جاسکتا ہے۔
ٹیسٹ کا معاملہ
حالیہ دنوں میں جرمن چانسلر اولاف شولس اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے ماسکو میں روسی صدر سے ملاقات سے قبل روسی ماہرین کو کرونا کا پی سی آر ٹیسٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔ روس کی جانب سے یہ شرط رکھی گئی تھی کہ پیوٹن سے مصافحہ کیلئے ضروری ہے کہ ان مغربی رہنماؤں کا ٹیسٹ ان کے طبی حکام کریں ۔ جرمن خبر رساں ادارےکے مطابق ان دونوں رہنماؤں کے انکار کے بعد ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی تھی کہ مغربی رہنما اپنا جینیاتی مواد روس کے ہاتھ لگنے نہیں دینا چاہتے۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا روسی طبی ماہرین کروناٹیسٹ کریں گے یا نہیں۔ اور اگر روسی حکام ٹیسٹ کی خواہش ظاہر کریں تو پاکستانی حکام اسے قبول کریں گے یا نہیں۔
ڈی این اے سے کیا حاصل کیا جا سکتا ہے؟
ڈی این اے جسم کے ہر خلیے کے اندر ہوتا ہے اور اسے متعدد طریقوں سے نکالا جا سکتا ہے اور ان میں کرونا ٹیسٹ بھی شامل ہے۔ یونیورسٹی آف مینی سوٹا جینومکس سینٹر کے کینی بیک مین کہتے ہیں، ایسے نمونوں میں کئی ٹن انسانی ڈی این اے ہوتا ہے۔ ایسے نمونے سے آپ ڈی این اے نکالیں، اس پر آپ ہر وہ تجربہ کر سکتے ہیں، جو آپ کسی شخص پر کرنا چاہتے ہیں۔ ڈی این اے میں وہ ہدایات ہوتی ہیں، جو آپ کو زندہ رہنے اور بڑھنے کے لیے درکار ہیں۔ ہر انسان کا ڈی این اے منفرد ہوتا ہے۔ آپ ڈی این اے سے جان سکتے ہیں کہ آپ کے آباؤ اجداد کا تعلق کس علاقے سے ہے اور یہ کہ آپ میں کون کون سی جینیاتی بیماریاں موجود ہیں یا آپ کی طبی حالت کیسی ہے۔ لیکن یہ ابھی بہت دور کی بات ہے کہ ڈی این اے کے ڈیٹا سے کسی کو سیاسی سطح پر نقصان پہنچایا جائے۔ جینیات کے ماہر اور فلوریڈا میں جیریاٹرک آنکولوجی کنسورشیم سے منسلک ہاورڈ میکلوڈ کہتے ہیں،آپ ڈی این اے استعمال کر کے ایسے عناصر سے متعلق معلومات تلاش کر سکتے ہیں، جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ماہرین کے مطابق ڈی این سے حاصل ہونے والی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے کسی کو بلیک میل کیا جا سکتا ہے۔ کچھ معلومات ایسی ہوتی ہیں، جو کسی شخص کے لیے انتہائی باعث شرمندگی بھی ہو سکتی ہیں۔