چھپ کر یورپ داخل ہونے والے غیرملکیوں کی گاڑی قلابازیاں کھاکر الٹ گئی
برسلز: یورپی یونین میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے غیرملکیوں کی گاڑی کو حادثہ پیش آگیا، گاڑی کئی قلابازیاں کھاتی ہوئی ایک مکان میں جاگھسی، گاڑی میں سوار غیرملکیوں میں ممکنہ طور پر پاکستانی بھی ہوسکتے ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی یورپی ملک کی ریسکیو سروس اور پولیس موقع پر پہنچ گئی، اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے خوش حال ممالک کا رخ کرنے والے غیرملکیوں کی گاڑی کو یہ حادثہ ہنگری میں پیش آیا ہے، وین میں 26 غیرملکیوں کو ٹھونس کر بھرا گیا تھا، اور بیلجئیم سے تعلق رکھنے والا ڈرائیور گاڑی کو ممکنہ طور پر آسٹریا لے جارہا تھا، جہاں اسے ان غیرملکیوں کا اتارنا تھا، تاہم گنجائش سے زیادہ افراد سوار کرنے اور تیزرفتاری کے باعث سربیا کی سرحد کے قریب ایک چوک پر گاڑی ڈرائیور سے بے قابو ہوگئی ،ا ور کئی قلابازیاں کھاتی ہوئی پھولوں کی ایک دکان میں جا گھسی، جرمن خبر ایجنسی کےمطابق یہ حادثہ بدھ کو پیش آیا ہے۔
گاڑی کا اگلا حصہ دکان میں گھسنے اور قلابازیاں کھانے سے اس میں سوار 26 غیرملکی زخمی ہوگئے ہیں، جن میں ممکنہ طور پر پاکستانی بھی ہوسکتے ہیں ، تاہم ہنگری کے حکام نے فوری طور پر ان کی شہریت کے بارے میں معلومات جاری نہیں کیں، حادثے کے بعد پولیس اور امدادی کارکن موقع پر پہنچ گئے، اور گاڑی میں پھنسے غیرملکیوں کو نکالا، ان میں سے 17 کو شدید زخم آئے ہیں، جبکہ 10 غیرملکی معمولی زخمی ہوئے ہیں، جن میں ڈرائیور بھی شامل ہے، تاہم خوش قسمتی سے گاڑی سے باہر کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگوں کو چھاتی اور جسم کے نچلے حصے پر چوٹیں آئی ہیں، پولیس نے بیلجئیم سے تعلق رکھنےو الے ڈرائیور کو انسانی اسمگلنگ کے الزام میں حراست میں لے لیا ، جبکہ تارکین کو اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق گاڑی میں سوار غیرملکی سربیا سے پیدل باڑ پار کرکے ہنگری میں چھپ کر داخل ہوئے ، اور یہاں سے وہ گاڑی میں سوار ہوئے تھے، تاکہ ہنگری کے سرحدی حکام کی نظروں سے بچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:قیدیوں کی طرح سلوک، کیمپ میں مقیم تارکین کی بھوک ہڑتال
ہنگری غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے غیر ملکیوں کے لئے سخت پالیسی رکھتا ہے، اور انہیں زیادہ تر واپس اس ملک میں ڈیپورٹ کردیتا ہے، جہاں سے وہ ہنگری میں داخل ہوئے ہوتے ہیں، ان تارکین کےبارے میں بھی ایسے ہی فیصلے کا امکان ہے،