اٹلی میں ’’نابینا شخص‘‘ نے حکومت کو اندھا بنائے رکھا، مگر پھر آنکھ کھل گئی

0

روم: اٹلی میں حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والا ’’اندھا‘‘ پکڑا گیا، کئی برسوں سے حکومت کو چونا لگا رہا تھا، شہری 2010 سے نابینا کے طور پر رجسٹرڈ تھا، اور اسی مد میں حکومت سے ملنے والی پونے دو لاکھ یورو کے قریب رقم پر ہاتھ صاف کرچکا تھا۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی کے علاقے پالیرمو میں ایک شخص 2010 سے نابینا کے طور پر رجسٹرڈ تھا، اور بینائی سے محروم ہونے کی وجہ سے حکومت سے معذوروں کا فنڈ بھی وصول کر رہا تھا، پیسہ تو خوب آرہا تھا، وہ خود تو جعلی اندھا بنا ہوا تھا، اس نے سوچا کہ حکام کی آنکھوں کو بھی کچھ نظر نہیں آئے گا، لیکن یہی اس سے ایک غلطی ہوگئی، اور اس طرح 2018 میں اس نے پالیرمو کے دفتر میں اپنا ڈرائیونگ لائسنس تجدید کے لئے جمع کرادیا، ساتھ ڈاکٹر کی رپورٹ بھی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ شخص لینس لگا کر ڈرائیونگ کرسکتا تھا، بس یہی وہ مقام تھا، جب حکام چوکنا ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: چھوٹی سی عمر میں بڑی چوریاں کرنے والی اطالوی بچی، پولیس بھی چکرا گئی

اور انہوں نے سوچا کہ نابینا کس طرح ڈرائیونگ لائسنس کے لئے رجوع کرسکتا ہے، سو انہوں نے اس شخص کی نگرانی کرتے ہوئے اس کی  ویڈیو بنانی شروع کی، جس پر حکام کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، کیوں کہ مذکورہ شخص نے جعلسازی سے خود کو نابینا ظاہر کر رکھا تھا، حقیقت میں وہ گاڑیوں پر گھومتا اور شاپنگ کے مزے کرتے نظر آیا۔

اور وہ بھی اس رقم سے جو وہ اندھا بن کر حکومت سے وصول کر رہا تھا، پولیس نے اس کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مارا تو انکشاف ہوا کہ موصوف جعلی نابینا تین کاروں، تین موٹرسائیکلوں، ایک گودام اور ایک جدید الیکٹرک اسکوٹر کا بھی مالک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں کون سے جرائم بڑھ گئے؟، وزیرداخلہ نے کیا اعلان کیا؟

یہ بھی پڑھیں: آنکھوں میں دھول کیسے جھونکی جاتی ہے، اٹلی میں بندے نے بتادیا

حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ جعلی نابینا 2008 سے لے کر ایک لاکھ 70 ہزار یورو سے زائد رقم ویلفیئر کی مد میں حکومت سے وصول کرچکا تھا، حکام کا کہنا ہے کہ یہ شخص پہلے سے ہی جعلساز گروپ کے ساتھ اپنے تعلق کی وجہ سے پولیس کی نظروں میں آچکا تھا، مذکورہ گروپ جعلی حادثات ظاہر کرکے انشورنس کی رقم بٹورتا تھا، اور اسے گزشتہ برس 15 برس قید کی سزا بھی ہوئی تھی، جو اپیل  میں معطل ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.