ویکسین سے متعلق افسانوں کی حقیقت کیا، جرمن حکومت تارکین میں کس کی مہم چلائے گی؟

0

برلن: ویکسین سے متعلق دنیا بھر میں پھیلے سازشی نظریات وبا سے بچاؤ کی کوششوں کو کس طرح متاثر کررہے ہیں، اس کا اندازہ جرمنی میں تارکین وطن کے سروے میں بھی سامنے آیا ہے، حالاں کہ ویکسین اس وبا کے خلاف موثر مدافعت فراہم کررہی ہے، اور اس سے شرح اموات میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کرونا وبا کے بارے میں شروع سے ہی دنیا بھر میں سازشی نظریات کے حامل افراد مختلف سازشی تھیوریاں پھیلاتے چلے آرہے ہیں، کوئی اس قدرتی آفت کو آبادی کم کرنے کا نسخہ بیان کرتارہا ، تو کوئی اس عالمی وبا کو جراثیمی ہتھیاروں سے جوڑتا رہا، حالاں کہ اس وبا سے سب سے زیادہ امریکہ اور مغربی خوشحال ممالک اور شروع میں چین ہوا ہے، جو تمام تر جدیدطبی اور دوسری ٹیکنالوجی رکھتے ہیں، اور اگر یہ وائرس کسی انسانی طاقت کی اختراع ہوتی ، تو وہ بہت پہلے اس کا پتہ چلاکر اسے کٹہر ے میں کھڑا کرچکے ہوتے، اسی طرح اگر یہ آبادی کم کرنے کا کوئی انسانی منصوبہ ہوتا تو یہ وبا ایشیا اور افریقہ کے غریب ممالک میں زیادہ پھیلتی جہاں آبادی بڑھنے کی شرح زیادہ ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ایشیا میں ماسوائے بھارت کے باقی ممالک بہت کم متاثر ہوئے ہیں، اسی طرح افریقہ تو اس وبا سے سب سے کم متاثرہ براعظم ہے، یہ سارے حقائق اس بات کا مظہر ہیں کہ کرونا وائرس قدرت کی طرف سے انسانوں کو دی گئی سزا ہے، اسی لئے تمام تر ٹیکنالوجی اور سرمائے والے ممالک کو بھی اس نے نڈھال کرکے رکھ دیا، کرونا وبا کے بعد جب ویکسین تیار ہوئی تو اس کے بارے میں بھی سازشی نظریات کے حامل لوگوں نے مختلف من گھڑت چیزیں پھیلانی شروع کردیں۔

کسی نے اسے آبادی کنٹرول کرنے والی ویکسین قراردیا اور کوئی تو محلول کی صورت میں لگائی جانے والی ویکسین میں چپ تلاش کرنے میں لگ گیا، یہاں بھی سازشی نظریات والے حقائق کو جھٹلاتے رہے، ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں کہ اگر ویکسین میں ایسی کوئی چیز ہے، تو وہ ممالک کیوں اپنے شہریوں کو لگارہے ہیں، جو آبادی کم ہونے سے پریشان ہیں، اور اس میں اضافے کے لئے شہریوں کو بچوں کی پیدائش پر بونس اور تنخواہوں میں اضافہ کے پیکج پیش کررہے ہیں، اسی طرح اگر اس میں کوئی چپ ہے، تو یہ ویکسین تو مختلف ممالک بنارہے ہیں، جو آپس میں حریف ہیں، جیسے چین، روس، امریکہ ،برطانیہ ، بھارت، جرمنی اور اب ترکی ، جبکہ پاکستان میں بھی چین کی مدد سے ویکسین تیار ہونے جارہی ہے۔

اسی طرح روسی صدر پیوٹن سے لے کر ترک صدر طیب اردوان تک ایسے رہنما بھی ویکسین لگوا چکے ہیں، جو مغرب مخالف سمجھتے جاتے ہیں، اگر چپ کی سازشی تھیوری میں رتی برابر بھی حقیقت ہوتی تو کیا یہ عالمی شخصیات ویکسین لگواتیں۔ اسی طرح دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش کے بعد دو برس تک انہیں مختلف ویکسین لگائی جاتی ہے، اور ہم سب اپنے بچوں کو یہ ویکسین لگواتے ہیں، اگر ویکسین کے ذریعہ ہی کسی نے انسانوں میں چھیڑ چھاڑ کرنی ہوتی تو اسے کرونا کی وبا کا انتظار کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

وہ پہلے سے بچوں کو دی گئی ویکسین سے کام لے سکتا تھا، تاہم اپنے معصوم بچوں کو خوشی خوشی ویکسین لگوانے والے کچھ افراد بھی سازشی تھیوریوں والے عناصر سے متاثر ہوکر ویکسین کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں، انسانوں پر ویکسین سے کنٹرول کرنے کی باتیں کرنے والے یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ اللہ تبارک تعالیٰ اپنی مخلوق پر کسی اور کو مستقل کنٹرول کی اجازت نہیں دے گا۔

جرمن تارکین کی صورتحال

جرمنی میں سرکاری سینٹرز میں مقیم تارکین وطن کی اکثریت بھی سازشی تھیوریوں سے متاثر نظر آتی ہے، اور صرف 20 فیصد نے ویکسین لگوانے پر آمادگی ظاہر کی، جس کے بعد لوئر سیکسونی کی ریاست نے ویکسین کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کے لئے پبلسٹی مہم شروع کی ہے، اس مہم میں سماجی ورکرز، مترجم اور دیگر افراد تارکین کے سینٹرز میں جاکر انہیں ویکسین کے فوائد سے آگاہ کریں گے، اور مختلف زبانوں میں پمفلٹ تقسیم کریں گے، برلن کے ریفیوجی سینٹر نے اس حوالے سے 15 زبانوں میں ویڈیو بھی جاری کی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.