عید کے دن برطانوی امیگریشن کو چھاپہ مہنگا پڑگیا

0

لندن: برطانوی حکومت کی غیرقانونی تارکین کے خلاف سخت پالیسی کو پہلی بار عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، عید کے دن امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کو چھاپہ مہنگا پڑگیا، گرفتار تارکین بھی چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ دوسری طرف برطانیہ سے علیحدگی کے ریفرنڈم پر ڈٹی ہوئی اسکاٹش لیڈر نے برطانوی حکومت کی امیگریشن پالیسی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسکو کے ایسے علاقے Kenmure Street’s میں جہاں مسلم کمیونٹی بڑی تعداد میں آباد ہے اور جمعرات کو وہ عیدالفطر منانے کی تیاری کر رہے تھے کہ صبح سویرے برطانوی امیگریشن عملے کی گاڑی ایک اپارٹمنٹ کے باہر رکی اور انہوں نے وہاں سے دو ایشیائی تارکین کو حراست میں لے کر گاڑی میں منتقل کردیا۔ تاہم اس دوران چھاپے کی اطلاع پورے علاقے میں پھیل گئی اور عید کے خوشی کے تہوار پر چھاپہ مارنے پر مسلم کمیونٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ دوسرے لوگ بھی ان کے ہمنوا بنتے گئے اور انہوں نے سڑک پر نکل کر امیگریشن عملے کی وہ وین روک لی جس میں وہ دونوں تارکین کو پکڑ کر لے جارہے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے برطانوی ہوم آفس کی وین کے آف گرد سینکڑوں لوگ جمع ہوگئے جبکہ کچھ افراد وین کے آگے لیٹ گئے۔ برطانوی اخبار گارجین نے مظاہرین کی تعداد دو سو سے زائد بتائی ہے۔ اسکائی نیوز نے عید کے روز چھاپے کی وجہ سے مظاہرین کے جذبات کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہاں موجود ایک شخص کا کہنا تھا کہ اگر کرسمس کے روز آپ کے محلے میں اس طرح حکومت کارروائی کرے تو آپ کیسا محسوس کرو گے؟۔ اس موقع پر مقامی وکیل عامر انور بھی پہنچ گئے اور انہوں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔

اخبار گارجین کے مطابق انہوں نے عید کے دن چھاپہ کو اشتعال انگیزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بچوں کے ساتھ عید منانے تھی لیکن یہاں احتجاج پر مجبور ہوں۔ صورتحال دیکھتے ہوئے برطانوی امیگریشن عملے نے اسکاٹش پولیس سے مدد مانگ لی۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تاہم اسکاٹش پولیس نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی یا برطانوی ہوم آفس کی وین کو وہاں سے نکالنے کے لئے مداخلت نہ کی۔ اسکاٹش پولیس کے ترجمان کا بیان آگیا کہ پولیس وہاں عوام اور املاک کے تحفظ کے لئے بھیجی گئی ہے۔ یہ صورتحال کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ لوگوں نے وین کو روکے رکھا۔ بعدازاں شام پانچ بجے کے قریب اسکاٹش پولیس نے مداخلت کرکے دونوں تارکین کو برطانوی ہوم آفس کے امیگریشن عملہ کی وین سے رہائی دلوادی۔ جس پر لوگ خوشی سے نعرہ لگاتے ہوئے واپس چلے گئے۔اسکاٹ لینڈ کے پولیس چیف کا کہنا ہے کہ دونوں تارکین کو رہا کرانے کا فیصلہ معاملے سے جڑے افراد بشمول مظاہرین کی صحت وتحفظ کے لئے کیا گیا ہے۔

ہوم آفس اور اسکاٹش لیڈر آمنے سامنے

واقعہ کے بعد برطانوی ہوم آفس کا بیان سامنے آیا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین کے خلاف اس طرح کی کارروائی جاری رکھے گا۔

تاہم دوسری جانب اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن نے چھاپے اور تارکین کو تیزی سے ڈیپورٹ کرنے سمیت وزیراعظم بورس جانسن کی سخت امیگریشن پالیسی پر تنقید کی ہے، انہوں نے کہا کہ عید کے دن ہماری مسلم کمیونٹی کے علاقے میں اس طرح کی کارروائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے۔

تارکین کس ملک سے تھے

دونوں تارکین جنہیں پکڑے جانے کے بعد چھوڑا گیا ہے، وہ سکھ ہیں، اور دس برس سے اسکاٹ لینڈ میں مقیم ہیں لیکن ان کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، ان میں ایک لکھ ویر سنگھ اور دوسرے سمیت سادھو ہیں دونوں نے اپنی رہائی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں یقین نہیں آرہا، کمیونٹی نے ہمارا جس طرح ساتھ دیا ہے، یہ ناقابل فراموش ہے۔

خیال رہے کہ جب سے نئی وزیرداخلہ پریتی پاٹیل نے برطانوی وزیرداخلہ کا حلف اٹھایا ہے، انہوں نے غیر قانوی تارکین کیخلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.