رہائشی پرمٹ منسوخ، یورپی ملک کا مہاجرین کو واپس بھیجنے کا فیصلہ، احتجاج شروع

0

کوپن ہیگن: ڈینش حکومت کی جانب سے مشرقی وسطی کے جنگ زدہ ملک شام کے شہریوں کو دئیے گئے رہائشی پرمٹ منسوخ کرکے انہیں واپس بھیجنے کا معاملہ متنازعہ ہوگیا ہے، اور کوپن ہیگن سمیت کئی شہروں میں شامی مہاجرین اور تارکین وطن کے حامی ڈینش تنظیموں کے افراد نے مظاہرہ کیا ہے۔

مظاہرین نے جن کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی، پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ ڈینش حکومت شامی مہاجرین کو واپس بھیجنے کا فیصلہ واپس  لے، مظاہرے میں شامی طلبا کے کلاس فیلوز ڈینش طلبا نے بھی شرکت کی، اس موقع پر ایک 24 سالہ ڈینش طالبعلم کا کہنا تھا کہ وہ شامی مہاجرین سے یکجہتی کے اظہار کے لئے آیا ہے، مظاہرے میں شریک شامی مہاجر طالبعلم 21 سالہ لڑکی بشر کا کہنا تھا کہ ان کا رہائشی پرمٹ حکومت نے منسوخ کردیا ہے، وہ اپنے مستقبل کے لئے پریشان ہیں کہ آگے کیا ہوگا، لیکن جس طرح ڈینش شہریوں نے مظاہرے میں شرکت کرکے ان کی حمایت کی ہے، اس سے ان کا حوصلہ بڑھا ہے،  انہوں نے بتایا کہ مجھے 30 مارچ کو رہائشی پرمٹ منسوخ کرنے کا حکومتی لیٹر ملا، جسے اب میں چیلنج کررہی ہوں۔

ڈنمارک حکومت نے ابتدا میں شام کے درالحکومت دمشق اور اس کے اطراف کا رہائشی پتہ رکھنے والے مہاجرین کے کیس اس بنیاد پر مسترد کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا کہ یہ علاقے اب شام میں محفوظ ہے، اب تک 189 شامی مہاجرین کے پرمٹ منسوخ کئے جاچکے ہیں، لیکن اب ڈینش حکومت تمام شامی مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی حکمت عملہ اپناتی نظر آرہی ہے۔

کیوں کہ اس کا موقف اب یہ ہوگیا ہے کہ دوسرے علاقوں کے شامی مہاجرین بھی اپنے ملک کے محفوظ علاقوں میں واپس جاسکتے ہیں،  ڈنمارک میں اس وقت 35 ہزار 500 شامی مہاجرین مقیم ہیں، دوسری طرف تارکین کی حامی تنظیم ڈینش ریفیوجی کونسل نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے کچھ حصوں کو محفوظ قرار دینا غیر ذمہ دارانہ عمل ہے، تنظیم کی سیکریٹری جنرل Charlotte Slente کا کہنا ہے کہ شام بدستور جنگ زدہ ملک ہے، اور یہ مہاجرین کی واپسی کیلئے محفوظ نہیں ہے، مہاجرین کو واپس بھیجا گیا تو انہیں وہاں تشدد  کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

خیال رہے کہ ڈینش وزیر امیگریشن Mattias Tesfaye پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہم نے شامی مہاجرین کو رہائشی پرمٹ عارضی طور پر دئیے تھے، اور کہہ دیا تھا کہ جب حکومت اس کی ضرورت محسوس کرے گی، انہیں منسوخ کردیا جائے گا، ڈنمارک کی اپوزیشن جماعت لبرل پارٹی نے بھی حکومت کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے شامی مہاجرین کو جلد واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.