تارکین کو سال کا سب سے بڑا حادثہ پیش آگیا، امدادی تنظیموں کا حکام پر الزام

0

برسلز: یورپ آتے ہوئے تارکین وطن کو اس سال کا سب سے بڑا حادثہ پیش آگیا ہے، خراب موسم کے باعث تارکین وطن سمندر میں پھنس گئے، یورپی غیر سرکاری امدادی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ اطلاع کے باوجود لیبیا اور یورپی حکام نے تارکین وطن کی امداد کے لئے کچھ نہیں کیا۔

تفصیلات کے مطابق 130 سے زائد تارکین یورپ آنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں ڈوب گئے ہیں، یہ تارکین ایک چھوٹے بحری جہاز پر لیبیا سے روانہ ہوئے تھے ،لیکن خراب موسم کی وجہ سے وہ سمندر میں پھنس گئے ، اور پھر ان کی کشتی الٹ گئی، جس کے نتیجے میں تارکین ڈوب گئے ہیں، تارکین وطن کو بچانے کیلئے کام کرنے والی یورپی تنظیم ایس او ایس میڈیٹرین نے کہا کہ ان کے جہاز اوشن وائکنگ کو حادثے کے مقام سے کوئی شخص زندہ نہیں ملا، تاہم وہاں 10 سے زائد لاشیں تیرتی ہوئی ملی ہیں، نظیم کی سرچ اینڈ ریسکیو کوآرڈینیٹر لوسیا البرٹا کا کہنا ہے کہ تارکین کی کشتی آخری بار طرابلس کے شمال مشرق میں دیکھی گئی تھی، اس کے بعد وہ حادثہ کا شکار ہوگئی، انہوں نے کہا کہ سمندر کی نظر ہونے والے تارکین کے خاندان کبھی نہیں جان پائیں گے کہ ان کے پیاروں پر کیا بیتی، یہی المیہ ہے، تارکین کیلئے کام کرنے والی ایک اور تنظیم الارم فون کا کہنا ہے کہ کشتی ڈوبنےسے قبل مشکل میں تھی، اور انہوں نے 10 گھنٹے قبل مدد کیلئے کال کی تھی، جس پر الارم فون نے یورپی اور لیبیائی حکام کو کشتی کی جی پی ایس پوزیشن بھی بھیجی تاکہ انہیں بچانے کیلئے کچھ کیا جاسکے۔

لیکن دونوں طرف سے مدد نہ آئی ، الارم فون نے الزام لگایا کہ یورپی حکام سرچ آپریشن سے انکار کررہے ہیں، اور اسے لیبیا کا معاملہ قرار دے کر جان چھڑائی جارہی ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین آئی او ایم کے چیف آف اسٹاف Eugenio Ambrosi نے تارکین کی کشتی کے حادثے کو اس پالیسی کا شاخسانہ قرار دیا ہے ، جس میں ان کے مطابق حکام عالمی قوانین اور بنیادی انسانی تحفظ کو نظر انداز کررہے ہیں۔

دوسری جانب لیبیا کی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے کم وسائل کے باوجود کشتی کو تلاش کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن ناکام رہے تھے، ترجمان کمانڈر مسعود ابراہیم نے کہا کہ تارکین کی مدد کیلئے سنجیدگی نہ دکھانے کے الزامات غلط ہیں، ہم نے تلاش کی پوری کوشش کی ،لیکن سمندر میں موسم بہت خراب تھا، انہوں نے بتایا کہ کوسٹ گارڈ نے ایک اور کشتی کو بچایا ہے، جس میں خواتین و بچوں سمیت 106 تارکین سوار تھے، اسی طرح ڈوبنے والی کشتی کے قریب سے 2 لاشیں بھی نکالی جاچکی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.