یورپ کے تینوں بڑے ملک پریشان، برطانیہ کو نئی فکر لگ گئی

0

پیرس: کرونا کی تیسری لہر نے یورپ کے تینوں بڑے ملکوں کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے، فرانس برطانوی وائرس کا نام لے کر پریشانی کا اظہار کررہا ہے، تو کرونا کی تیسری لہر سے نکلتے ہوئے برطانیہ کو بھی نئی فکر لاحق ہوگئی ہے، ادھر جرمنی میں بھی وبا کی شدت بڑھتی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ برطانوی وائرس نے صورتحال بالکل تبدیل کردی ہے، ہمارے اسپتالوں پر دباو بڑھ گیا ہے، اور ان حالات میں نئے لاک ڈاون کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا تھا، اس دوران فرانسیسی وزیراعظم جین کاسٹکس نے اعلان کیا ہے کہ نئی پابندیوں کے تحت پارکس اور دیگر عوامی مقامات پر شراب نوشی پر بھی پابندی ہوگی، قومی اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم کہیں بھی 6 سے زیادہ افراد کو جمع نہیں ہونے دیں گے، ایسا کرنے والے اپنی اور دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسکول 26 اپریل تک بند کئے گئے ہیں، اس دوران چوں کہ بچوں کو اسکول کا کھانا نہیں ملے گا، لہذا حکومت کم آمدنی والے خاندانوں کو بچوں کی مد میں امداد فراہم کرے گی،

برطانیہ کو خوف

برطا نیہ میں جہاں کرونا کی تیسری لہر تھم گئی ہے، اور حکومت نے پارکس اور اسکول سمیت کئی شعبے کھول دئیے ہیں، وہاں اب وزیر اعظم بورس جانسن کو نیا خدشہ ستانے لگا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ فرانس میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز ہمارے لئے بھی خطرے کی نئی گھنٹی بجارہے ہیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پہلے کی طرح اب بھی فرانس کے بعد چند ہفتوں میں ہم بھی کسی نئی وبائی لہر میں پھنس سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ تجربہ بتاتا ہے کہ جب فرانس میں صورتحال بگڑتی ہے، تو اس کے دو سے تین ہفتوں بعد ہم بھی متاثر ہونے لگ جاتے ہیں، انگلینڈ کے چیف میڈیکل افسر کرس ویٹی نے بھی کہا ہے کہ حکومت کو لاک ڈاون پابندیاں اٹھانے میں محتاط رہنا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ اگلے دو برسوں تک ہم خطرات میں گھرے رہیں گے،

جرمنی کی صورتحال

جرمنی میں بھی کرونا کی صورتحال دن بدن بگڑتی جارہی ہے، اور چانسلر انجیلا مرکل نے بالخصوص ایسٹر پر لوگوں کو گھروں پر رہنے کی اپیل کی ہے، اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس ایسٹر پر کم ازکم دوسروں سے ملیں ، اور سفر سے گریز کیا جائے، صرف اسی طرح ہم وبا سے نمٹنے میں مصروف طبی عملے کی مدد کرسکتے ہیں۔ اس سے پہلےجرمنی میں ہنگامی طبی امداد کی ملک گیر تنظیم نے حکومت سے فوری طور پر دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن اور ویکسین مہم تیز کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ ایمرجنسی اسٹاف کا کہنا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران مزید ایک ہزار مریض آئی سی یو میں داخل کیے گئے ہیں اور اگر یہی رجحان رہا تو ایک مہینے میں ہسپتال پوری طرح بھر جائیں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.