روپے کی اونچی اڑان، ڈالر، یورو، پاؤنڈ سب کی قیمتیں گر گئیں

0

کراچی: پاکستانی روپے کی ڈالر سمیت دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں اونچی اڑان جاری ہے، اور غیر ملکی کرنسیوں کی قدر میں کمی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور منگل کو روپے ایک ساتھ بڑی چھلانگ لگائی ہے جس کے بعد اس کی قدر 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی اقتصادی پالیسی کا پھل سامنے آنے لگ گیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ روپے کی قدر بہتر ہوتی جارہی ہے۔ منگل کو روپے نے ایک ساتھ بڑی چھلانگ لگائی اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر ایک روپیہ بڑھ گئی جس کے بعد ڈالر کی قدر 154 روپے سے کم ہوکر 153 روپے پر آگئی۔ روپیہ 22 ماہ یعنی جون 2019 کی مضبوط ترین سطح پر آگیا ہے۔ اس سے پہلے اگست 2020 میں ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ 168 روپے تک چلا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے بالخصوص نیا سال شروع ہونے کے بعد روپے نے ڈالر کو پچھاڑنا شروع کیا اور صرف رواں ماہ مارچ میں روپے کی قدر سوا تین روپے بڑھ چکی ہے۔

اسی طرح انٹربینک میں یورو کی قدر میں ایک روپے اور 40 پیسے کی کمی ہوئی اور وہ 179.84 روپے میں فروخت ہوا جب کہ برطانوی پاؤنڈ ایک روپے 94 پیسے (1.94 روپے) سستا ہو کر 210.85 روپے میں فروخت ہوا۔ سعودی ریال کی قیمت 40 روپے 82 پیسے، اماراتی درہم کی قیمت 41 روپے 67 پیسے رہی۔ کرنسی مارکیٹ پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں روپیہ مزید تگڑا ہوتا نظر آرہا ہے۔ حکومتی پالیسی کی کامیابی کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ پہلی بار خسارے کے بجائے پلس میں جارہا ہے۔

یعنی ملک میں ڈالر زیادہ آرہے ہیں اور باہر کم جارہے ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر سے بڑھ چکے ہیں۔ روشن ڈیجیٹل اکاوئنٹ کی کامیابی نے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ رکھنے کی ترغیب دی ہے اور وہ اپنے گھروں میں رقوم بھی اس کے ذریعہ بھیجنے لگے ہیں۔ ترسیلات بھی دو ارب ڈالر ماہانہ سے اوپر آرہی ہیں۔ یہ سارے عوامل روپے کو مضبوط بنا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:”روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ“ اوورسیز پاکستانیوں میں تیزی سے مقبول، فائدہ اور طریقہ جانئے

فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ڈالر کے خریدار نہیں لیکن فروخت کرنے والے بہت آرہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کرنسی ڈیلرز کے پاس روزانہ 70 سے 80 لاکھ ڈالر جمع ہورہے ہیں۔ جو ہم انٹر بینک مارکیٹ میں جمع کرادیتے ہیں۔ انہوں نے روپے کی مضبوطی کی وجہ حکومت کے روشن ڈیجیٹل اکاوئینٹ کو قرار دیا اور کہا کہ ان اکاوئنٹس کی بدولت اوورسیز پاکستانی اب ترسیلات قانونی طریقے سے بھیج رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.