فرانس میں غیرملکیوں کیلئے ویزوں پر پابندی ختم

0

پیرس: فرانس میں مقیم تارکین وطن کیلئے خوش خبری آگئی، جدائی کا موسم ختم، اعلیٰ عدالت نے ویزے جاری کرنے کا حکم دے دیا، ویزے کی ہزاروں رکی ہوئی درخواستوں پر کارروائی شروع ہوجائے گی، کرونا وائرس سامنے آنے کے بعد فرانس نے ملک میں مقیم تارکین وطن کیلئے فیملی ویزوں کا اجرا روک دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس مارچ میں کرونا وائرس کی پہلی لہر سامنے آنے کے بعد فرانس نے ملک میں مقیم تارکین وطن کے لئے فیملی ویزوں کا اجرا روک دیا تھا، (خیال رہے کہ فرانس کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے، اور وہاں اب تک کرونا وائرس کے 31 لاکھ سے زائد  کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور 75 ہزار سے زائد افراد اس مہلک وبا کے باعث دنیا سے چلے گئے ہیں)۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے پابندی کے فیصلے پر تارکین وطن کو پریشانی کا سامنا تھا، ایسے میں مصطفیٰ ہادی نامی ایک تارک وطن نے فرانس کی اعلیٰ عدالت Le Conseil d’État میں اس پابندی کا چیلنج کردیا تھا، جس کے بعد اس میں تارکین وطن کے حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ بھی فریق بن کر شامل ہوگئے تھے۔

یہ کیس 9 ماہ سے چل رہا تھا، اور اب اعلیٰ فرانسیسی عدالت نے جمعہ کو اس کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے، جس میں فرانسیسی حکومت کی طرف سے فیملی ویزوں کے اجراء پر لگائی گئی پابندی کو ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ الجزائر سے تعلق رکھنے والے مصطفیٰ نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ جلد اپنی بیوی اور دو بچوں کو فرانس بلواسکے گا،

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میری وجہ سے ہزاروں دیگر تارکین کا بھی فائدہ ہوجائے گا، اور اب تارکین وطن اپنے اہلخانہ کے لئے فیملی ویزے جاری کراسکیں گے۔

عدالتی فیصلہ

اعلیٰ فرانسیسی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ فیملی ویزوں پر پابندی معمول کی خاندانی زندگی کے حقوق کے منافی ہے۔ اور اس سے بالخصوص بچے متاثر ہوتے ہیں، جو اپنے والد یا والدہ سے دور رہنے پر مجبور ہوتے ہیں، عدالت نے کہا کہ اوسطاً یومیہ 60 فیملی ویزے فرانسیسی حکومت جاری کرتی ہے، اور یہ اتنی بڑی تعداد نہیں ہے، کہ اس سے کرونا کے کیس بڑھنے کا کوئی خطرہ ہو، لہذا حکومتی پابندی ختم کی جاتی ہے، فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے انسانی حقوق کے گروپ La Cimade نے کہا کہ ہمیں خوشی ہوئی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا ہوگا کہ دنیا بھر میں فرانس کے سفارتی مشن فیملی ویزوں کی درخواستوں پر کتنی تیزی سے کارروائی کرتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.