لانگ مارچ روالپنڈی آنے کی کوئی وجہ نہیں، آئے تو انہیں چائے پانی پلائیں گے، ترجمان پاک فوج

0

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی راولپنڈی آنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، اور اگر وہ پنڈی آئے تو چائے پانی پلائیں گے، فوج کو سیاسی معاملات میں  گھیسٹنے کی کوشش نہ کی جائے، کسی سے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں، ہمیں اس معاملے سے دور رکھا جائے۔

جی ایچ کیو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ آپ کو بلانے کا مقصد تقریباً ایک دہائی کے چیلنجز اور مختلف امور سے متعلق میڈیا کو آگاہی فراہم کرنا ہے، گزشتہ 10 سال ہر لحاظ سے مشکل ترین سال تھے، ایک دہائی سےسیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور رواں سال معیشت اور سیکیورٹی کے ساتھ کووڈ 19 جیسے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا، اور اس نےملکی معیشت کو بھی مشکل میں ڈالا، جبکہ مشرقی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی شرانگیزیاں جاری تھیں تو دوسری جانب مغربی سرحد پر کالعدم دہشتگرد نتظیموں، ان کے جوڑ توڑ اور پشت پناہی کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا تھا۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا پاکستان پرامن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو، گزشتہ دہائی سے ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں جاری تھیں، ہم نے بھارت کے مذموم عزائم کی نشاندہی کی اور مقابلہ کیا، دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے گئے، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہمیشہ حقائق کے ذریعے نشاندہی کی اور مقابلہ کیا، دہشت گردی کیخلاف آپریشن سے سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی، اس وقت پاکستان میں کوئی بھی منظم دہشت گرد تنظیم موجود نہیں ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود تمام اداروں اور پوری قوم نے متحد ہو کر مشکلات کا سامنا کیا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا۔ مغربی سرحد پر قبائلی علاقوں میں امن و امان بحال کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں سماجی و معاشی اقدامات کا آغاز کیا جا چکا ہے، پاک افغان اور پاک ایران سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے مربوط اقدامات کیے گئے اور دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشنز کے نتیجے میں ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہت بہتر رہی۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے مذموم عزائم ہوں یا پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار فیئر کی اپیلیکیشن، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہم نے ہمیشہ شواہد اور حقائق کے ذریعے ان کی نشاندہی کی اور مقابلہ بھی کیا، اس چیز کو اب دنیا بھی مان رہی ہے کیونکہ سچ ہمیشہ سامنے آکر رہتا ہے۔

صرف 37 فیصد قبائلی علاقے پر ریاستی عملداری رہ گئی تھی

ان کا کہنا تھا کہ اگر دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی کامیابی کو پیمانے پر پرکھا جائے تو 08-2007 میں قبائلی اضلاع میں صرف 37 فیصد علاقے پر ریاستی عملداری رہ گئی تھی، آج الحمد اللہ تمام ڈسٹرکٹس خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کے بڑے واقعات میں 2019 کے مقابلے میں 2020 میں 45 فیصد کمی آئی، دہشتگردی کے واقعات 2013 میں اوسطاً 90 فی سال تھے جو آج گھٹ کر 13 فی سال ہو گئے ہیں۔ ان کا بتانا تھا کہ اگر دہشتگردی کے واقعات میں ہونے والی اموات کا جائزہ لیں تو 2013 میں دہشتگردی کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 414 تھی اور 2020 میں 98 تھی۔

آپریشن ردالفساد

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ آپریشن رد الفساد کے تحت 3 لاکھ 71 خفیہ اطلاعات پرآپریشن کیے، ملک بھر میں 50 فیصد سے زائد سیکیورٹی خطرات کو روکا گیا، آپریشنز کے دوران 72 ہزار سے زائد اسلحہ اور 400 ٹن سے زائد بارود برآمد کیا گیا، 18 ہزار سے زائد دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، خودکش حملوں میں 97 فیصد واضح کمی آئی، جس کے بعد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں 45 فیصد کمی آئی، 2013  میں دہشت گردی کے 213 واقعات ہوئے جب کہ 2020 میں 98 ہوئے، کراچی میں اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 98 اور دہشت گردی میں 95 فیصد کمی آئی،  2014 میں کراچی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا اور اب 103 نمبر پر ہے۔

باڑ لگانے کا عمل جاری

میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ 2 ہزار 683  کلو میٹر پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا 83 فیصد کام کیا جاچکا ہے، باڑ کو لگانے پر فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیوں کوبحال کیا جاچکا ہے، پاک ایران بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے ملک کے ریونیو میں 33 فیصداضافہ ہوا،  بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں ترقیاتی کام ہورہےہیں، خیبرپختونخوا میں31 ارب روپے سے پروجیکٹس پر کام ہورہا ہے۔

بھارتی اشتعال انگیزیاں

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مشرقی سرحد سے بھارت کی اشتعال انگیزیوں میں اضافہ ہوا، اور 2019  میں بھارت کی جانب سب سے زیادہ 3097 بار سیز فائرمعاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئیں، پاک فوج نےبھارتی اشتعال انگیزیوں کا بھرپور جواب دیا، بدقسمتی سے بھارتی فورسز شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے،  فروری 2019 میں پاکستان کے خلاف ناکام جارحیت کی کوشش کی گئی۔

ڈس انفو لیب رپورٹ

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ڈس انفولیب کی 15 سالہ کارروائی کاجائزہ لیا جائےتو اس سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، ای یو ڈس انفولیب کو جعلی شری واستو گروپ چلا رہا تھا، بھارت کی نیوز ایجنسی اے این آئی کے ذریعے ان خبروں کو وائرل کیا جاتا تھا، اقلیتوں اور خواتین سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا پھیلایا گیا، ڈس انفولیب کے ذریعے پاکستان مخالف ایجنڈے کو فروغ دیا گیا، اور اس پروپیگنڈے کے ذریعے کشمیر پربھارت کی غاصبانہ کارروائیوں کو چھپایا گیا، بھارت کے تمام جعلی اکاؤنٹس کو 3 این جو اوز چلا رہے تھے، جعلی این جی اوز کے ذریعے اقوام متحدہ میں جعلی پروگرام منعقد کروائے گئے، بھارت کی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت ڈوزیئر کی صورت میں دنیا کے سامنے لائے گئے، بھارت کے خلاف ای یو ڈس انفارمیشن لیب کے ذریعے بھی شواہد سامنے آچکے ہیں۔

انگ مارچ کی روالپنڈی آنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی

ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ لانگ مارچ کی روالپنڈی آنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، اگر مولانا فضل الرحمان راولپنڈی آتے ہیں تو انہیں چائے پانی پلائیں گے، پاک فوج حکومت کا ذیلی ادارہ ہے، پاک فوج کو سیاسی معاملات میں نہیں گھسیٹنا چاہیے، فوج سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، فوج پر لگائے گئے الزامات میں کوئی وزن نہیں، پاک فوج کا کسی سے بیک ڈور رابطہ نہیں، پاک فوج سے متعلق جو باتیں کی گئی حکومت نے بہتر انداز میں اس کا جواب دیا ہے، الزامات کے معاملے میں نہیں پڑنا چاہتے اور نہ پڑیں گے، تشویش  ضرور ہے لیکن فوج کا مورال اپنی جگہ پر قائم ہے، جس نوعیت کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان میں کوئی وزن نہیں، حکومت وقت نے فوج کو الیکشن کرانے کی ذمہ داری سونپی، فوج نے پوری ذمہ داری اور دیانتداری سے الیکشن کرائے، پھر بھی کوئی شک ہے تو متعلقہ اداروں سے رجوع کیا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.