فرانس نے برطانیہ کو تارکین معاملے پر کورا جواب دیدیا

0

لندن: فرانس نے انگلش چینل سے برطانیہ جانے کی کوشش کرنے والے تارکین کے حوالے سے اہم برطانوی مطالبہ تسلیم نہیں کیا اور اسے کورا جواب دیدیا ہے، فرانس نے کشتیوں پر سوار تارکین کو روکنے اور انہیں واپس لانے سے انکار کردیا ہے، جس سے برطانوی حکومت کے تارکین کو روکنے کے منصوبے کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل برطانوی حکومت نے فرانس کے ساتھ یہ طے کیا تھا کہ وہ انگلش چینل کے ذریعہ کشتیوں پر فرانس سے برطانیہ آنے والے تارکین وطن کو روکنے کی کوشش کرے گا، جس کے لئے اضافی فرانسیسی اہلکار ساحلوں پر تعینات کئے جائیں گے اور گشت بڑھایا جائے گا، جن کے اخراجات برطانیہ نے ادا کرنے ہیں، برطانوی حکومت اس معاہدے پر بہت خوش تھی، تاہم اب فرانس نے واضح کردیا ہے کہ وہ کشتیوں پر سوار تارکین وطن کو نہیں روکے گا، اور نہ ہی انہیں واپس فرانس لایا جائے گا،تاہم اب برطانوی وزیر برائے امیگریشن کرس فلپ نے تسلیم کیا ہے کہ فرانس نے انگلش چینل میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو روکنے کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا۔

خیال رہے کہ نئے معاہدے کا اطلاق یکم دسمبر سے ہوا تھا،اور اس کے تحت فرانس کوساحلی علاقے میں گشت کو دگنا کرنا تھا،برطانیہ کا کہنا تھا کہ فرانس تارکین پر نظر رکھنے کے لئے ڈرون اور ریڈار استعمال کرے گا،جس کیلئے فرانس کی وزارت داخلہ کا کہناتھاکہ معاہدہ کے تحت برطانیہ فرانس کو 31.4 ملین یورو اخراجات کی مد میں ادا کرے گا،اوراس معاہدہ کا 6 ماہ بعد دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

ہاؤس کمیٹی کو بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس 1844 کراسنگ ہوئی تھیں، لیکن اس سال اب تک 8 ہزار کراسنگ انگلش چینل سے ہوچکی ہیں، انہوں نے بتایا کہ فرانس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساحلوں پر تو تارکین کو روک سکتا ہے، لیکن سمندر میں زبردستی تارکین کی کشتیوں کو نہیں روکیں  گے، چاہے وہ فرانس کی سمندری حدود میں ہی کیوں نہ ہوں، تاہم اگر کوئی کشتی ڈوب رہی ہوگی، یا حادثہ کا شکار ہوگی، تو اس صورت میں وہ ریسکیو کے لئے جائیں گے۔

برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ کشتیوں کو سمندر سے روک کر واپس لے جانا  ہمارے لئے بہت اہم ہے، اور ہم اس عمل کو قانونی سمجھتے ہیں، تاہم فرانس اسے عالمی سمندری قوانین کے خلاف سمجھتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم فرانس کو قائل کرنے کے لئے بات چیت جاری رکھیں گے، تاہم فرانس نے حالیہ ہفتوں میں اپنے ساحلوں پر تارکین کو روکنے کے لئے کوششوں میں اضافہ کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.