بلوونیا (رپورٹ:تنویرارشاد): اٹلی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 50 ہزارسے تجاوز کرگئی، ایک ماہ کے دوران 27 ہزار ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف متاثر ہونے سے نظام صحت میں ہنگامی صورتحال پیدا ہونا شروع ہوگئی، حکومت کا کرسمس کے موقع پر تحائف کی خریداری کرنے کی اجازت اور لاک ڈائون کے خاتمے کے حوالے سے تبادلہ خیال جاری ہے۔
یورپ میں کورونا کی پہلی لہر میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک اٹلی میں ایک بار پھر صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے، گزشتہ24 گھنٹوں کے درمیان کرونا کے 22 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے، جبکہ 630 اموت ہوئی، ملک میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد بھی 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ روزانہ کی بنیادوں پر600 سے زائد افراد کورونا وائرس کے باعث لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ کورونا کی پہلی لہر میں متاثر ہونے کے بعد شدید معاشی حالات کی خرابی کے باعث اطالوی حکومت ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کرنے سے گریز کررہی ہے تاہم کچھ علاقوں میں جزوی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ اٹلی میں کورونا وائرس کی ابتداء سے ابتک 14 لاکھ 31 ہزار 795 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ اسوقت بھی ایکٹیو کیسز کی تعداد 7 لاکھ 96 ہزار 849ہے۔ اٹلی میں کورونا سے گزشتہ 11 ماہ کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار453 تک جا پہنچی ہے جبکہ دوسری لہر میں ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ جاری ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ہلاکتوں کی اوسط 600 سے زائد ہوگئی ہے۔ دوسری جانب کورونا وائرس سے فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدید متاثر ہوئے ہیں۔
گذشتہ ایک ماہ کے دوران یومیہ 9 سو کی اوسط سے 27 ہزار سے زائد عملہ متاثر ہوچکا ہے جس کے باعث اطالوی نظام صحت پر شدید دبائو ہے اور ہسپتالوں میں صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔ اطالوی وزیر اعظم جوزپے کونتے نے کہا ہے کہ کرسمس کے موقع پر عوام کو نقل وحمل کی اجازت دینے اور اپنے پیاروں کے لیے تحائف کےلیے خریداری کرنے کی اجازت کے حوالے سے اقدامات کررہے ہیں، تاہم کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے عوام کو احتیاط اور سمجھداری سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوری کے آخر سے ویکسین میسر ہوگی تاہم اسوقت تک ہمیں صحت اور معیشت دونوں شعبوں میں ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔ اطالوی حکومت نے کرسمس سے قبل ریجنز کے درمیان نقل وحمل پر عائد پابندی اور مختلف ریجنز میں بند اسکولوں کو کھولنے کے اقدامات شروع کردیے ہیں۔