گستاخانہ خاکے، سعودی عرب اور ایران کا فرانس کا نام لینے سے گریز

0

تہران /ریاض: اسلامی دنیا میں سنی اور شیعہ اسلام کے علمبردار سمجھے جانے والے دو ممالک سعودی عرب اور ایران نے  توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر فرانس پر براہ راست تنقید سے گریز کی پالیسی اپنالی ہے، ترکی اور پاکستان کے علاوہ باقی مسلم ممالک کی طرف سے بھی سرکاری طور پر کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا۔

تفصیلات کے مطابق ماضی میں توہین رسالت پر سخت موقف اپنانے والے سعودی عرب اور ایران نے فرانسیسی صدر کے معاملے پر پالیسی تبدیل کرنے کا اشارہ دے دیا ہے، مبصرین کے مطابق دونوں حریف ملکوں کے فرانس سے قریبی تعلقات ہیں، سعودی عرب فرانسیسی اسلحہ کا بڑا خریدار ہے، دوسری جانب ایران کو امریکی پابندیوں کے معاملے پر فرانس کی حمایت ملتی رہی ہے، جس کی وجہ سے ان دونوں اسلامی ملکوں نے توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر مصلحت کی پالیسی اپنا لی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس معاملے پر ٹوئٹ کیا ہے، لیکن اس میں فرانس یا اس کے صدر کا نام نہیں لیا گیا، بلکہ عمومی طور پر کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین  کا کوئی جواز نہیں، انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ  مسلمان نفرت انگیز مہم کا سب سے بڑا ہدف ہیں، ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایک ارب 90 کروڑ مسلمانوں اور ان کی مقدس شخصیات کی توہین سے صرف انتہاپسندی ہی بڑھے گی۔

جواد ظریف نے ٹوئٹ میں کہیں بھی فرانسیسی صدر کا نام نہیں لکھا، اسی طرح ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے بھی ماضی کے برعکس فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی کوئی اپیل نہیں کی۔

سعودی ردعمل

سعودی حکومت کی طرف سے معاملے پر براہ راست کوئی ردعمل نہیں دیا گیا، تاہم سعودی عرب کی علما کونسل کا بیان سامنے آیا ہے، جس میں فرانس کا نام لئے بغیر کہا گیا ہے کہ انبیاء کی توہین کا فائدہ صرف دہشت گردوں کو پہنچتا ہے جو معاشروں میں نفرت پھیلانا چاہتے ہیں، اس طرح کے واقعات کا آزادی اظہار سے کوئی تعلق نہیں، اور اس سے صرف انتہاپسندوں کو مدد ملتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.