99 کروڑ تک کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کی چھوٹ دی جائے، اپوزیشن کا مطالبہ، حکومتی رہنما حیران رہ گئے

0

اسلا م آباد: ایک ارب سے کم کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کو نیب کے دائرہ اختیار سے باہر نکالنے سمیت اپوزیشن نے نیب ترمیمی بل کے لئے 35 ترامیم پیش کردی ہیں، ان ترامیم نے حکومتی ٹیم کو حیران کردیا، اور انہوں نے مذاکرات میں شریک اپوزیشن رہنماؤں سے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ 99 کروڑ 99 لاکھ تک کی کرپشن جائز قرار دے دی جائے ؟۔

اسی طرح منی لانڈرنگ کو نیب کے دائرہ کار سے نکالنے کا مطالبہ کس لئے ہے؟، تاہم ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ارکان کوئی جواب دئیے بغیر مذاکرات کا بائیکاٹ کرگئے ۔

دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے نیب سے چھٹکارے کے لئے حکومت کو ایف اے ٹی ایف بلوں پر بلیک میل کرنا شروع کردیا ہے، اور کہا ہے کہ جب تک نیب بل پر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جائیں گے ، اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل سینیٹ سے منظور نہیں ہونے دے گی ، جہاں اس کی اکثریت ہے۔ تاہم وزیراعظم عمران خان نے نیب کیخلاف اپوزیشن کی ترامیم مسترد کردی ہیں ، جبکہ حکومت نے اپوزیشن کو خبردار کیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے بل6 اگست تک منظورنہ کئے گئے تو اس سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔

قانون سازی کے لئے حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ کمیٹی سے جڑے ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے ایسے موقع کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش شروع کردی ہے ، جو ملک کے مستقبل کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے ، اگر پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے6 اگست تک قانون سازی نہ کی تو وہ ملک گرے لسٹ میں جاسکتا ہے۔

ذرائع کےمطابق اپوزیشن جماعتوں کو بھی اس کا علم ہے ، اور انہوں نے اس موقع کو اپنی کرپشن کے کیسز سے جان چھڑانے کے لئے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، اسی منصوبے کے تحت انہوں نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلوں کو نیب کے بل کے ساتھ نتھی کردیا، حالاں کہ حکومت کا موقف تھا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل حکومت نہیں بلکہ پاکستان کے لئے ضروری ہیں، اور اگر قانون سازی نہ کی گئی تو ملک کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

تاہم ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادت اور رہنما جن میں سے اکثریت نیب کے کیسوں میں ملوث ہے، انہوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے دونوں معاملات کو نہ صرف جوڑ دیا ہے، بلکہ نیب قانون کے لئے 35 ترامیم بھی پیش کردیں ، حکومتی کمیٹی یہ تجاویز پڑھ کر حیران رہ گئی ، کیوں کہ ان میں ایک طرف منی لانڈرنگ کو نیب کے دائرہ سے باہر نکالنے کی بات کی گئی ہے، تو دوسری جانب سب سے حیرت انگیز مطالبہ یہ تھا کہ ایک ارب سے کم کی کرپشن پر نیب کارروائی نہیں کرسکے گا۔

اس موقع پر حکومتی رہنماؤں نے اپوزیشن ارکان سے استفسار کیا کہ ایسا کس طر ح ممکن ہے کہ 99 کروڑ 99 لاکھ تک کی کرپشن پر نیب کسی کو نہ پوچھے، لیکن اپوزیشن رہنماوں نے ایک نہ سنی اور کہا کہ اگر ان کی تجاویز منظور نہیں کی جاتیں تو وہ تعاون نہیں کریں گے۔

بعد ازاں خود نیب کے کئی کیسز میں ملوث لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی اور پی پی پی کی شیری رحمن سمیت تمام ارکان مذاکرات کا بائیکاٹ کرگئے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.