ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کو بائے بائے کہہ دیا

0

واشنگٹن: امریکہ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر اپوزیشن ڈیموکریٹس کے رہنماؤں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے امریکی مفاد کے خلاف لیا گیا فیصلہ قرار دیاہے۔

عالمی ادارہ صحت 1948 میں قائم کیا گیا تھا، اور اس کے قیام میں امریکہ نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، امریکہ اس ادارہ کو سب سے زیادہ فنڈز فراہم کرنے والا ملک بھی رہا ہے، تاہم کرونا کی وبا سامنے آنے پر صدر ٹرمپ کے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے اور ٹرمپ نے اپریل میں عالمی ادارہ پر چین کی سرپرستی اور کرونا پر اس کی پردہ پوشی کا الزام لگایا تھا، اور اس کی فنڈنگ روک دی تھی، اب 2 ماہ بعد امریکہ نے باضابطہ طور پر اقوام متحدہ کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت سے الگ ہورہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی کیلئے رکن ممالک کو ایک برس کا نوٹس دینا ہوتا ہے، اور یہ نوٹس اب ادارے کو دے دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے یہ فیصلہ ایسے موقع پر کیا ہے، جب امریکہ کرونا سے متاثرہ ممالک میں ٹاپ پر ہے، اور وہاں ایک لاکھ 32 ہزار سےزائد ہلاکتیں اور متاثرین 30 لاکھ سے بڑھ چکے ہیں۔

امریکی طبی ماہرین کی اکثریت نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ صحت سےمتعلق عالمی کردار کھودے گا۔ 

دوسری جانب ڈیموکریٹ ارکان کانگریس ایرک سویل اور باب مینڈیز نے بھی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے امریکی مفاد کے منافی قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت چھوڑنے سے امریکہ تنہا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.