آیا صوفیہ میں مسجد بحال نہ کرنے کا امریکی مطالبہ، ڈکٹیشن نہیں لیں گے، ترکی کا جواب

0

واشنگٹن:  ترک صدر طیب اردوان کی جانب سے استنبول میں آیا صوفیہ کی1500 برس پرانی عمارت میں مسجد بحال  کرنے کےاشارے پرمغربی ممالک نے ان پر دباؤ بڑھا دیا ہے  اور  امریکہ کو بھی تشویش لاحق ہوگئی ہے۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ترک صدر پر زوردیا ہے کہ وہ سابق کیتھڈرل آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل نہ کریں، اور اسے  میوزیم کے طور پر کھلا ر ہنے دیں ۔ انہوں نے اسے ترکی  کی جمہوری شکل    سے تعبیر کیا ۔

آرتھوڈکس عیسائیوں کے روحانی پیشوا ایکومینیکل پیٹریاک نے بھی آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس  سے کروڑوں عیسائیوں کو مایوسی ہوگی۔  واضح رہے کہ دنیا میں آرتھوڈکس عیسائیوں کی تعداد 35 کروڑ تک ہے،جن میں روس اور مشرقی یورپ کے ممالک شامل ہیں ۔

استنبول میں رہنے والےآرتھوڈکس پیشوا کا کہنا تھا آیا صوفیہ کی دوبارہ مسجد میں تبدیلی سے  تقسیم پیدا ہوگی،تاہم ترکی نے امریکہ کے بیان پر سخت ردعمل  دیا ہے،اورکہا ہے کہ آیا صوفیہ ترکی کا حصہ ہے،اور اس بارے میں کوئی فیصلہ بھی ترکی خود کرےگا،وہ کسی سے ڈکٹیشن نہیں لے گا۔

ترک وزیرخارجہ نے  گزشتہ ماہ  یوم فتح  قسطنطنیہ( استنبول ) پر ٹی وی انٹرویو کے دوران سلطان محمد فاتح کا وہ فرمان دکھایا تھا،جس میں آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنےکا حکم دیا گیا تھا، ترک وزیر خارجہ کی طرف سے  اس فرمان کے دکھانے سے مبصرین یہ مطلب اخذ کررہے ہیں کہ صدر اردوان اب جلد  آیا صوفیہ کوعثمانی دور کی طرح ایک بار پھر عظیم الشان مسجد میں  تبدیل کرنے جارہے ہیں۔

آیا صوفیا کی تاریخ

استنبول کی آیا صوفیا کی عمارت 1500 سو برس پرانی  ہے اور یہ  537 عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی، 1453 میں عثمانی سلطان  محمد فاتح کی جانب سے استنبول (قسطنطنیہ ) کی عظیم فتح تک یہ  عمارت عیسائیوں  کا بڑا گرجا گھر اور رومی  سلطنت  کی عظمت کی علامت  رہی ،اسے آرتھوڈ کس عیسائیوں کے مرکزی عبادت خانے کا درجہ حاصل تھا۔

سلطان فاتح نے  قسطنطنیہ کی فتح کے فوری  بعد آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا،اوراس شہر میں پہلی اذان آیا صوفیا میں ہی دی گئی تھی،فتح قسطنطنیہ کے بعدآیا صوفیا  میں مسجد کے ساتھ  مدرسہ قائم کیا گیا،جو 500 سال تک قائم رہا ،تاہم  پہلی جنگ عظیم میں عثمانی سلطنت کے خاتمے کےبعدجب سیکولر اتا ترک ترکی کا حکمران بنا تو اس نے  اسلام دشمنی میں آیا صوفیا کو بھی  میوزیم میں تبدیل کردیا اور اس کی مسجد کی حیثیت  ختم کردی۔

صدر طیب اردوان  کی خواہش رہی ہے کہ  آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت  بحال کی جائے اور وہ ا س حوالے سے اشارے دیتے رہے ہیں، اس سال رمضان میں  یوم  فتح  استنبول  کے موقع پر آیا صوفیا میں  اذان دی گئی تھی اور تلاوت و عبادت کا اہتما م کیا گیا تھا ،جس پر یونان    کی طرف سے احتجاج بھی سامنے آیا تھا ،جو اب بھی آیا صوفیہ کو گرجا گھر کے طور پر دیکھتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.