پورا یونان کھل گیا، تارکین وطن  کے کیمپوں میں لاک ڈاؤن کیوں؟، عالمی تنظیم برس پڑی

0

ایتھنز: یونان کی تارکین وطن مخالف حکومت کی جانب سے تارکین وطن کے کیمپوں میں لاک ڈاؤن 5 جولائی تک بڑھانے پر مہاجرین کی تنظیموں نے سخت ردعمل  ظاہر کیا ہے اور اسے امتیازی اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے  واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مہاجرین تنظیموں کا کہنا ہے کہ یونانی حکومت نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن  ختم کردیا ہے اور غیر ملکی سیاحوں کو بھی ملک میں آنے کی اجازت دے دی ہے، لیکن دوسری جانب قدامت پسند  وزیراعظم  کیرکس میٹسوکٹس  کی حکومت نے 5 جزائر میں قائم تارکین وطن کے کیمپوں میں لاک ڈاون 5 جولائی تک بڑھا دیا ہے، حالاں کہ ان جزائر پر مقیم تارکین وطن میں کرونا کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ یونان میں عمومی طور پر دیگر یورپی ممالک کے برعکس کورونا صورتحال کنٹرول میں رہی ہے اور اب تک صرف 190 اموات  ہوئی ہیں۔

یونانی حکومت کی جانب سے مہاجر کیمپوں میں لاک ڈاؤن بڑھانے کے فیصلے پر ایک طرف تارکین وطن نے تشویش کا اظہار کیا ہے، تو دوسری جانب  ڈاکٹروں کی فرانسیسی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بھی یونانی حکومت کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

تنظیم کے کوآرڈی نیٹڑ  مارکو سینڈرون نے لیس بوس جزیرے پر قائم مہاجر کیمپ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیس بوس میں سب سے زیادہ مہاجرین کا رش ہے، لیکن یہاں کورونا کا ایک بھی کیس نہیں ہے، اس لئے لاک ڈاؤن کو  صحت کے مسائل سے جوڑا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کیمپ میں مقیم تارکین وطن سے کسی کی صحت کو خطرہ نہیں، ان مہاجرین کو کیمپوں میں  بند رکھ کر اصل میں ہم انہیں ذہنی مسائل کی طرف دھکیل رہے ہیں، جو کورونا سے زیادہ خطرناک ہے۔

موریا کیمپ میں مقیم ایک حاملہ افغان خاتون نسرین نے کہا کہ یہاں کورونا کا کوئی مریض نہیں، لیکن اگر باہر سے کوئی ایک بھی مریض آجاتا ہے، تو ہماری جانوں کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہاں صحت کی  مناسب سہولتیں موجود نہیں ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.