آزادی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی‘‘ ایٹمی پروگرام پر امریکہ کو کس نے جواب دیا تھا؟

0

 

پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنے سے لے کر 1984 میں کولڈ ٹیسٹ کے ذریعہ اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے والے جنرل ضیاالحق مرحوم نے امریکہ کا بڑا پیکج مسترد کرتے ہوئے تاریخی جملہ کہا تھا کہ ’’آزادی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ‘‘ ان کا یہ جملہ تاریخ کا حصہ بن گیا اور یوم تکبیر پر ان کے اس انٹرویو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔

یہ تو اب کھلی حقیقت ہے کہ امریکہ سمیت مختلف ممالک صحافیوں کو بھی سیکیورٹی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں، ان کے ذریعہ پیغام بھجوائے جاتے ہیں۔

پاکستان نے بھی جنرل ضیاالحق کے دور میں اس وقت کے انگریزی اخبار کے ایڈیٹر مشاہدحسین کے ذریعہ ایٹمی کولڈ ٹیسٹ کی خبر لیک کرائی تھی تاکہ اس دور میں جارحیت پر تلے ہوئے بھارت کو پیغام پہنچایا جاسکے، اسی طرح امریکہ نے بھی غالبا مشہور صحافی کو جنرل ضیاالحق سے انٹرویو کیلئے بھیجا، اس سے قبل جنرل ضیاالحق کو ایٹمی پروگرام سے باز رکھنے کیلئے دباٶ اور دھمکیوں کا استعمال کیا جاچکا تھا، لیکن جب چھڑی نے کام نہ کیا تو مشہور امریکی فارمولے کے تحت پاکستان کو گاجر کے ذریعہ رام کرنے کی کوشش کی گئی۔

امریکی صحافی جان نے جنرل ضیاالحق سے انٹرویو میں انہیں ایٹمی پروگرام پر سودے بازی کے بدلے میں بڑے پیکج کی پیشکش کی، انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں پاکستان کو ایٹمی پروگرام کی بجلی کیلئے ضرورت ہے، تو آپ این پی ٹی یعنی ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے پر دستخط کردیں، اسی دن امریکی کمپیناں آپ کیلئے سول ایٹمی توانائی کے منصوبے لے کر حاضر ہوجائیں گی، اس پر جنرل ضیاالحق مسکرائے اور کہا کہ ’’جان آزادی کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ‘‘۔

ہمیں ایسی توانائی نہیں چاہئے جس کی قمیت ہمیں اپنی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتے کی صورت میں ادا کرنی پڑے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی اثاثہ ہوتی ہے، پاکستان کبھی اکیلا این پی ٹی پر دستخط نہیں کرے گا، امریکہ کو ہمیں انڈیا کے ساتھ برابری کی سطح پر دیکھنا پڑے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.