یورپین عدالت کا کم عمر تارکین کے حوالے سے اہم فیصلہ

0

برسلز: یورپی عدالت کا کم عمر تارکین وطن کے حق میں بڑا فیصلہ، یورپین کورٹ آف جسٹس نے ممبر ممالک کو ہدایت کی ہے کہ وہ 18 سال سے کم عمر اکیلے تارکین وطن کو آبائی ممالک میں ڈیپورٹ کرنے سے اجتناب کریں اور انہیں یورپ میں ہی رہنے کی اجازت دی جائے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق یورپی عدالت انصاف نے جمعرات کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہا کہ رکن ممالک ایسے کم عمر اکیلے مہاجرین بچوں کو بیدخل کرنے سے گریز کریں، جن کا ان کے آبائی وطن میں دیکھ بھال کرنے والا یا ان کا کوئی مناسب والی وارث نہ ہو۔ عدالت نے فیصلہ میں کہا کہ رکن ممالک مہاجر بچوں کو صرف اسی صورت میں ڈیپورٹ کرسکیں گے، اگر ان کے آبائی ممالک میں رشتہ دار یا کوئی مناسب ادارہ اس بچے کو وصول کرے، اگر مناسب سہولیات نہ ہونے پر ایسے تارکین کو ڈیپورٹ کیا جاتا ہے تو یہ عمل یورپی یونین کے قوانین کے منافی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں رکن ریاستوں کو ہدایت کی کہ اگر انہیں کسی بچے کو بیدخل ہی کرنا ہے تو اس کے بالغ یعنی اٹھارہ برس کی عمر تک پہنچنے کا انتظار کریں۔ ججوں نے واضح کیا کہ ڈیپورٹ کیے جانے والے کم سن بچوں کو ایک بے یقینی کی صورت حال سے نکال کر اسی طرح کے مشکل حالات سے دوچار کر دینا ایک نامناسب اور غیر دانشمندانہ عمل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو بیدخل کرتے وقت یورپی ملکوں کو یہ دیکھنا ہو گا کہ ان کے آبائی وطن میں ان کے پہنچنے کے بعد کی صورت حال کیسی ہو گی اور انہیں کیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اپیل کرنے والا نوجوان

یورپی عدالتِ انصاف نے یہ فیصلہ ایک 15 سال چار ماہ کے کم عمر مہاجر کی درخواست پر سنایا ہے، جسے ہالینڈ حکام نے ڈیپورٹ کرنے کا حکام دیا تھا، جس پر بچے نے فیصلے کے خلاف یورپین کورٹ آف جسٹس میں اپیل دائر کردی تھی، بچے نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ وہ گنی میں پیدا ہوا لیکن بعد میں وہ سیرالیون میں اپنی خالہ کے پاس رہنے لگا، خالہ کے انتقال کے بعد میں یورپ کے لیے روانہ ہوا۔ اس نے اپیل میں استدعا کی کہ مجھے واپس نہ بھیجا جائے کیوں کہ مجھے معلوم نہیں کہ میرے والدین کہاں رہتے ہیں اور واپسی پر وہ مجھے پہچان بھی نہیں پائیں گے۔

دوسری جانب ہالینڈ کی حکومت اسے واپس بھیجنا چاہتی تھی کیونکہ وہ ریزیڈنس پرمٹ، سیاسی پناہ اور مہاجرت کے ضابطوں پر پورا نہیں اترتا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.