اطالوی عدالت نے وزیراعظم کو طلب کرلیا

0

روم: اطالوی عدالت نے تارکین وطن مخالف رہنما اور سابق وزیرداخلہ ماتیو سالوینی کے خلاف کیس  کی سماعت شروع کردی ہے، سالوینی پر گزشتہ برس 131 تارکین وطن کو جہاز سے اترنے سے روکنے اور غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام ہے، عدالت نے اس معاملے میں وزیر وزیراعظم جوزپے کونتے کو  بھی طلب کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیرداخلہ ماتیو سالوینی تارکین وطن کے اغواء  سمیت دیگر الزامات کے مقدمے میں پہلی بار ہفتہ کو عدالت میں پیش ہوئے، تاہم جج نے فوری طور پر ان کے خلاف کارروائی شروع نہیں کی اور قرار دیا کہ پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا، عدالت نے اٹلی کے وزیر اعظم جوزپے کوتنے کو بطور گواہ عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروانے کی ہدایت کی ہے،مزید برآں عدالت نے وزیرخارجہ Luigi Di Maio کو بھی طلب کیا ہے، جو اس وقت ملک کے وقت نائب وزیر اعظم تھے۔

عدالت نے موجودہ وزیر داخلہ اور سابق وزیر دفاع و ٹرانسپورٹ کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے کہا ہے کہ انہوں نے اٹلی کا تحفظ کیا تھا ، اور انہیں اس پر فخر ہے ،  وہ کیس  کاسامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

خیال رہے کہ اطالوی سینیٹ نے141 کے مقابلے میں 149 ووٹوں کی اکثریت سے سابق وزیرداخلہ کا استثیٰت ختم کرتے ہوئے ان کے خلاف گزشتہ برس اگست میں 131 تارکین وطن کو لانے والا این جی او کا جہاز روکنے پر مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی، اس کیس میں ماتیو سالوینی کو 15 برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

کیس کیا ہے

سالوینی پر جو کیس چلانے کی منظوری دی گئی ہے، یہ گزشتہ برس اگست کا ہے ، جب این جی او ’’اوپن آرمز ‘‘ کے جہاز کوسابق وزیرداخلہ نے لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دی اور جہاز میں سوار 131 تارکین تین ہفتوں تک اس پر پھنسے رہے، بعد ازاں اس جہاز کو لمپاڈسیا کے جزیرے پر لگانے کی اجازت دی گئی تھی۔

سسلی کے پراسیکیوٹرز نے تارکین وطن کا جہاز روکنے پر سالوینی کے خلاف اغوا اور غیر قانونی حراست کی فرد جرم تیار کرکے ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، ماتیو سالوینی نے اپنی 14 ماہ کی وزارت داخلہ کے دوران سالوینی نے متعدد بار تارکین وطن کو لانے والی کشتیوں اور این جی اوز کے جہازوں کو اٹلی میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کیا، جس پر یورپی یونین سے بھی ان کا تنازعہ ہوا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.