یورپی ملک نے 18 برس سے کم عمر کے تارکین کو بڑا ریلیف دے دیا
میڈرڈ: اسپین نے اقوام متحدہ سمیت تارکین کی حامی مختلف تنظیموں کی طرف سے مطالبات کے بعد ایک ایسے قانون کو ختم کردیا ہے، جس سے کم عمر تارکین کی تضحیک کا پہلو نکلتا تھا، نئے قانون کے ذریعہ اسپین پہنچنے والے تارکین بچوں کے حقوق کو محفوظ بنادیا گیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق اسپین میں قانون کے تحت 18 برس سے کم عمر کا کوئی بچہ اگر پہنچ جائے ، تو اسے واپس اس کے ملک ڈی پورٹ نہیں کیا جاسکتا، تاہم اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والے 12 سال سے زائد کے تارکین کو ایسےعمل سےگزارا جاتا تھا، جس سےان کی تضحیک کا پہلو نکلتا تھا، جی ہاں ان تارکین کی عمر کا تعین کرنے کے لئے لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کو برہنہ کرکے ان کے جسم کا جائزہ لیا جاتا تھا، اور اس کےبعد حکام یہ فیصلہ کرتے تھے کہ یہ 18 برس سے کم عمر کا ہے ، یا زیادہ عمر ہے، اس حوالےسے اگست 2017 میں میڈرڈ آنے والی افریقی ملک کیمرون کی اس16 سالہ لڑکی کے کیس نے بہت شہرت پائی تھی، جسے اپنے ملک میں زیادتی کانشانہ بنایا جاچکا تھا، اور وہ اسپین میں پناہ چاہتی تھی، تاہم چند ماہ بعد پراسیکیوٹر آفس کے حکم پر اس لڑکی کو بھی برہنہ کرکے ا س کی عمر کا تعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اور جسمانی معائنہ کرنے والوں نے اس لڑکی کی عمر 18 برس سے زیادہ ہونے کی رپورٹ دی، جس پر اس کا کم عمر تارکین کے قانون کے تحت حاصل قانونی تحفظ ختم کردیا گیا، لیکن ایک این جی او Fundación Raíces لڑکی کا کیس اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اسے بھر پور اٹھایا۔
جس پر 2019 میں اس افریقی لڑکی کو پناہ بھی دے دی گئی، اس کیس کے بعد اقوام متحدہ کی بچوں کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے بھی اسپین کو آڑے ہاتھوں لیا تھا، اور جسمانی اعضا دیکھ کر عمر کا تعین کرنے کے قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اس کے ساتھ ہسپانوی حکام کو اس لڑکی کے حقوق پامال کرنے کا مورو الزام ٹھہراتے ہوئے اسے معاوضہ دینے اور کاغذات میں اس کی عمر ٹھیک کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اب اسپین کی حکومت نے نیا قانون منظور کرلیا ہے، جس کے تحت اب کم عمر تارکین کی عمر کا تعین کرنے کے لئے انہیں نہ تو برہنہ کیا جائے گا، اور نہ ہی ان کے جسمانی اعضا دیکھے جائیں گے۔
اسپین کی وزیر برائے سماجی حقوق Ione Belarra کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے یہ سمجھتی تھیں کہ جسمانی معائنے کے ذریعہ عمر کا تعین کرنے بچوں کے حقوق کے منافی ہے، لیکن اب خوشی ہے کہ ہم نے اسے غیر قانونی عمل قرار دے دیا ہے۔