یورپی ملک میں شہریوں نے احتجاجا فیس ادائیگی روک دی

0

جنیوا: کرونا پابندیوں کے خلاف یورپ کے ان دو ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیں، جو بہت پر امن سمجھے جاتے ہیں، مظاہرین نے کرونا ڈیجیٹل پاسپورٹ کے منصوبے پر بھی تشویش ظاہر کی ہے، ایک ملک میں کرونا پابندیوں کے مخالفین نے سرکاری فیس بھی روکنا شروع کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر Zug میں مظاہرین نے کرونا پابندیوں کے خلاف مارچ کیا، تاہم دیگر یورپی ملکوں کے مظاہرین کے برعکس سوئس مظاہرین نے مکمل حفاظتی لباس پہن رکھا تھا، اور پولیس نے بھی ان کے احتجاج میں کوئی مداخلت نہیں کی،  مظاہرین نے ریلوے اسٹیشن سے  شہر کے مرکز تک مارچ کیا، انہوں نے  پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر ماسک اور دیگر پابندیوں کے خلاف  نعرے درج تھے۔ مارچ میں شریک ایک بزرگ خاتون نے برطانوی خبر ایجنسی کو بتایا کہ وہ آنے والی نسلوں کے لئے احتجاج کرنے نکلی ہے، وہ نہیں چاہتیں کہ ان کی اگلی نسلیں اس طرح پابندیوں میں جکڑی زندگی گزاریں، اس سے پہلے کرونا پابندیوں کے مخالف کچھ شہریوں نے ٹی وی فیس کی ادائیگی بھی بند کردی تھی۔

ڈنمارک میں احتجاج

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں بھی سینکڑوں مظاہرین نے کرونا پابندیوں اور کرونا ڈیجیٹل پاسپورٹ کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا ہے،  پولیس کے مطابق مظاہرے میں 600 افراد نے حصہ لیا۔ مظاہرین بالخصوص کرونا ڈیجیٹیل پاسپورٹ منصوبے کے حکومتی منصوبے پر ناراض تھے، اور ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منصوبے کا مطلب لوگوں کو ویکسین لینے پر مجبور کرنا ہے، اور یہ آزادی کے خلاف ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.