اٹلی پر لیبیا سے سینکڑوں مہاجرین کی یلغار کی کوشش، پھر کیا ہوا؟

0

طرابلس: لیبیا میں موجود مختلف ملکوں کے تارکین وطن نے اٹلی کی طرف اب تک کی سب سے بڑی یلغار کی کوشش کی ہے، اس سے قبل ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں تارکین نے بحیرہ روم پار کرنے کی کوشش نہیں کی، امدادی اداروں کی بھی دوڑیں لگ گئیں۔

تفصیلات کے مطابق لیبیا سے سینکڑوں تارکین وطن نے اٹلی کی طرف یلغار کی کوشش کی ہے، جسے ایک دن میں یورپ ہجرت کرنے کی سب سے بڑی کوشش قرار دیا جارہا ہے، درجنوں کشتیوں میں سینکڑوں تارکین گزشتہ 24 گھنٹوں میں لیبیا کے ساحلوں سے یورپ کی طرف روانہ ہوئے، جن میں سے بیشتر کی منزل اٹلی کا جزیرہ لمپاڈسیا ہوتا ہے، جو لیبیا کے سب سے قریب واقع ہے، اس کے علاوہ مالٹا بھی قریب ہے، تاہم مالٹا کی حکومت تارکین کو قبول کرنے کے حوالے سے سخت پالیسی  پر عمل پیرا ہے، اس لئے تارکین کی کشتیاں اٹلی کے جزیرے کا ہی رخ کرتی ہیں، بحیرہ روم میں تارکین وطن کے لئے ریسکیو کارروائیاں کرنے والے این جی او’’سی واچ انٹرنیشنل‘‘ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران پہلی بار ایک دن میں اتنی بڑی تعداد میں تارکین وطن نے یورپ کا رخ کرنے کی کوشش کی ہے، تاہم ان میں سے بیشتر ناکام ہوگئے ہیں، تنظیم کے مطابق ایک ہزار سے زائد تارکین کشتیوں میں نکلے تھے، لیکن ان میں سے 800 سے زائد کو لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے سمندر سے پکڑ لیا ہے، اور اب انہیں گرفتار کرکے حراستی مراکز منتقل کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سخت سردی، خراب موسم میں اٹلی آنے کی کوشش مہنگی پڑگئی

’’سی واچ انٹرنیشنل‘‘ کے طیارے مون برڈ نے فضا سے پہلے 8 کشتیوں میں سوار سینکڑوں تارکین کو سمندر میں مشکل میں گھرا دیکھا، اس کے بعد طیارے کو مزید 5 کشتیاں بھی نظر آئیں، اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارہ آئی او ایم کا کہنا ہے کہ لیبیا کی کوسٹ گارڈ نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سینکڑوں تارکین وطن کو سمندر میں پکڑ لیا ہے، ادارہ کا کہنا ہے کہ ایک ہزار سے زائد مہاجرین لیبیا سے کشتیوں میں روانہ ہوئے تھے، تاہم ان میں سے 800 سے زائد لیبیا کے اہلکاروں نے سمندر میں روک لئے اور انہیں واپس لے جایا گیا ہے۔ آئی او ایم کی ٹیم ان تارکین کی مدد کررہی ہے، تاہم عالمی ادارہ کا کہنا ہے کہ لیبیا ان مہاجرین کے لئے محفوظ ملک نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران لیبیا سے کشتیوں کے ذریعہ اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے.

Leave A Reply

Your email address will not be published.