ایک سال کا بچہ تنہا سمندر پار کرکے یورپ پہنچ گیا

0

روم: جس عمر میں بچہ اپنا نام تک نہیں بتا سکتا، یہاں تک کہ چل پھر بھی نہیں سکتا ہے، اس عمر میں بچہ اکیلے ہی بحیرہ روم کراس کرکے یورپ پہنچ گیا ہے، جی ہاں آپ کو یہ پڑھ کر یقین نہیں آئے گا، لیکن یہ حقیقت ہے۔

تفصیلات کے مطابق بہتر مستقبل کیلئے کئی والدین اپنے جگر گوشوں کو کسی بھی طرح یورپ پہنچانے کیلئے نت نئے اور خطرناک طریقے تو آزماتے ہیں، جس میں کئی تو یورپ پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، لیکن کئی راستے کی سختیاں برداشت نہیں کرپاتے یا پھر سمندر کی بے رحم لہروں کی نظر ہوجاتے ہیں اور جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ایک سال کے بچہ کے والدین نے بھی کیا ہے، جنہوں نے اپنے بچے کو تنہا اس سخت سردی کے موسم اور سمندر کی بے رحم لہروں کے باوجود یورپ پہنچانے کی کوشش کی ہے، تاہم وہ کامیاب رہے اور خوش قسمتی سے ان کا بچہ بحفاظت اٹلی پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی تارکین کا گروپ ڈرائیور کی جان لینے کا سبب بن گیا

اطالوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سالہ بچہ کو اس کے والدین نے بحیرہ روم کی خطرناک کراسنگ کرنے کے لیے اکیلے بھیجا تھا، بچہ ان 500 سے زائد تارکین وطن میں شامل تھا جو پچھلے ہفتے سات کشتیوں کے ذریعے اطالوی جزیرے لیمپاڈسیا پہنچے۔ روزنامہ لا ری پبلکا کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا کہ ایک سالہ بچہ گزشتہ جمعہ کو دیگر 70 تارکین کے ہمراہ طالوی جزیرے پر پہنچا ہے۔

اخبار کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا کہ دوسرے تارکین وطن کو اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ بچہ کون ہے، اور کس کا ہے۔ تارکین کا کہنا ہے کہ اس کے والدین نے کراسنگ کے دوران اسے محفوظ رکھنے کی التجا کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر بچہ کے والدین کو کو کشتی میں سوار ہونے سے روک دیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے اسے اکیلے بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب اپنے 14 سالہ بیٹے کے ہمراہ ایک اور کشتی کے زریعے لیمپاڈوسیا پہنچنے والی خاتون ریسکیو آپریشن کے دوران ڈوب کر ہلاک ہوگئی ہے۔ این جی او ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے خاتون کی ہلاکت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اطالوی جزیرے لیمپاڈوسیا جزیرے پر بچاؤ کے دوران ایک خاتون اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی، وہ اپنے بیٹے سمیت 25 دیگر افراد کے ساتھ کشتی پر سفر کر رہی تھی جس نے اسے ڈوبتے ہوئے دیکھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.