یورپ داخلے کے چکر میں بچی کھودی، ہیلی کاپٹروں سے جنگل میں تلاش

0

برسلز: یورپی یونین میں داخلے کے چکر میں تارک وطن خاندان نے معصوم بچی کھودی، اب پاگلوں کی طرح اس کی تلاش میں ہیں، بچی کی تلاش کے لئے یورپی ملک نے سارے وسائل استعمال کیے جارہے ہیں، لیکن اب تک اس معصوم بچی کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔

تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر پیش آیا ہے، عراق سے تعلق رکھنے والے میاں بیوی کافی عرصہ سے سرحد پر پھنسے ہوئے تھے، بجائے اس کے کہ وہ صورت حال دیکھ کر واپس عراق چلے جاتے، انہوں نے غیر قانونی طور پر پولینڈ داخل ہونے کیلئے وہیں ڈیرہ ڈالے رکھا، شدید سردی اور برفباری کی بھی انہوں نے پروا نہ کی، اب وہ ایک گروپ کے ساتھ کسی طرح بیلاروس سے پولینڈ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے، لیکن اس دوران تھکاوٹ اور دیگر مسائل کی وجہ سے وہ نڈھال ہوچکے تھے، سو انہوں نے اپنی 4 سالہ بچی اپنے ساتھ پولینڈ داخل ہونے والے ایک تارک وطن کو پکڑا دی، ان کی بدقسمتی تھی کہ اس دوران ان کی موجودگی کا پولینڈ کے اہلکاروں کو علم ہوگیا، اور وہ وہاں پہنچ گئے، جس سے وہاں موجود تارکین میں بھگدڑ مچ گئی، اور وہ چھپنے کیلئے بھاگنے لگے۔

اس بھگدڑ میں اس عراقی جوڑے نے اپنی بچی بھی کھودی، انہیں پولینڈ کے اہلکاروں نے پکڑ لیا اور واپس بیلاروس دھکیل دیا، ’’انفو مائیگرینٹ‘‘ کے مطابق جوڑے کا کہنا ہے کہ وہ پولیش اہلکاروں کے سامنے ہاتھ جوڑتے رہے کہ ان کی بچی بچھڑ گئی ہے، لیکن انہوں نے ایک نہ سنی۔

تاہم بیلاروس پہنچ کر انہوں نے وہاں این جی اوز سے رابطہ کیا، جس پر یہ معاملہ سامنے آیا، اب پولینڈ کی حکومت نے بھی اس علاقے میں جہاں یہ جوڑا موجود پایا گیا تھا، بچی کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے، جس کےلئے پیدل اہلکاروں کے ساتھ ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے جارہے ہیں، لیکن اس معصوم بچی کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، بچی جس تارک وطن کے حوالے کی گئی تھی، اس بارے میں بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

خدشہ ظاہر کیا جارہا ہےکہ بچی شائید اب زندہ نہیں ہوگی، کیوں کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے، وہاں درجہ حرارت منفی 15 چل رہا ہے، ’’فیملی ود آوٹ بارڈرز‘‘ نامی تنظیم کی Kasia Kosciesza کا کہنا ہے کہ بچی کے زندہ ملنے کا امکان ختم ہوتا جارہا ہے، یا تو بچی کی پہلے ہی موت ہوچکی ہوگی، یا پھر جلد موت ہوجائے گی، اتنی سخت سردی میں اتنی کم عمر بچی کا جنگل میں بچنا بہت مشکل ہے، ہمیں ہنگامی طور پر کچھ کرنا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.