تارکین پر ظلم ڈھانے والے پاکستانی پکڑے گئے

0

برسلز: زمینی راستے سے یورپی یونین کے رکن ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن پر ظلم ڈھانے والے پاکستانیوں کا گروپ پکڑا گیا ہے، جس میں افغانی بھی شامل کئے ہوئے تھے، تارکین سےتاوان بھی لیتے تھے، انہوں نے سرحد پر کیمپ بنا رکھا تھا۔

تفصیلات کے مطابق وطن سے ہزاروں میل دور روزی کمانے کے لئے آنے والے کچھ لوگ محنت مزدوری کرنے کے بجائے دیار غیر میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں، اور یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ جلد پکڑے جائیں گے، اور انہیں اپنے کئے کا حساب دینا پڑے گا، ایسا ہی ایک پاکستانی گینگ مشرقی مقدونیہ میں پکڑا گیا ہے، اس گینگ کو دو پاکستانی چلارہے تھے، اور ان کے ساتھ 2 افغانی بھی شامل تھے، جن کی عمریں بھی حکام کے مطابق 18 برس سے کم ہیں، اس پاکستانی و افغانی گینگ کے کارندوں نے سربیا کی سرحد کے قریب ایک کیمپ بنا رکھا تھا، جہاں یہ یونان سے آنے والے تارکین کو رکھتے تھے، یہ گینگ انسانی اسمگلنگ کے ساتھ تارکین پر ظلم ڈھاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں پاکستانی مافیا گروپ پکڑا گیا، تحقیقات میں بڑے انکشافات

اس کیمپ میں یہ یورپی ممالک جانے والے تارکین کو قابو کر لیتے تھے، جس کے بعد ان تارکین کو زیادتی اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا، جبکہ ان سے پیسے، فون اور دیگر سامان بھی چھین لیتے، تاکہ وہ کیمپ کے باہر کسی سے رابطہ نہ کرسکیں، پھر اپنے فونز کے ذریعہ ان کے ممالک کال کروا کے تاوان میں پیسے وصول کرتے تھے۔

تب جاکر انہیں آگے جانے کی اجازت دی جاتی۔ ’’انفو مائیگرینٹ‘‘ نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کیمپ میں ظلم کا شکار ہونے والے دو تارکین نے سربیا پہنچ کر اس بارے میں حکام کو بتایا، جس کے بعد سربیا اور شمالی مقدونیہ کے حکام نے یہاں چھاپہ مارا ہے، اور گینگ کے چاروں کارندوں کو گرفتار کرلیا ہے، چھاپے کے وقت وہاں یرغمال 35 تارکین بھی ملے ہیں، جن میں 9 برس سے لے کر 15 برس عمر کے بچے بھی شامل ہیں، حکام کے مطابق چاروں ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر لمبی قید کی سزائیں ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں جعلی پرمٹ دینے والا گروپ پکڑا گیا، پاکستانیوں سے کیا تعلق نکلا؟

خیال رہے کہ چند ماہ قبل بھی اٹلی سے غیر ملکیوں کو جعلی ورک پرمٹ جاری کرنے والا بڑا گینگ پکڑا گیا تھا، گینگ کا سربراہ پاکستانی تھا، گروپ کی جڑیں دو دیگر یورپی ملکوں تک پھیلی ہوئی تھیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.