اٹلی میں تارکین کے ہنستے بستے ’’گاؤں‘‘ کو نظر کھاگئی

0

روم: اٹلی میں تارکین وطن کے ہنستے بستے عارضی ’’گاؤں‘‘ کو نظر لگ گئی، ایک ہی رات میں سب کچھ ختم ہوگیا، خوشیوں کی جگہ غم نے لے لی، وہاں رہنے والے تارکین وطن بے گھر ہوگئے، اور انہیں چھت کے لئے احتجاج کرنا پڑگیا، اور مطالبہ کیا کہ حکومت ان کے لئے مناسب رہائش کا انتظام کرے۔

جی ہاں یہ کہانی ہے اٹلی کے سسلی ریجن میں واقع شہر Castelvetrano میں قائم تارکین وطن کے ایک چھوٹے سے کیمپ کی، جسے علاقے میں تارکین کا ویلیج یعنی گاؤں کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔ اصل میں تو یہ پرانی کنکریٹ فیکٹری تھی، جو 2010 میں بند ہوگئی، اور پھر آہستہ آہستہ علاقے میں زیتون کے باغات میں کام کرنے والے تارکین وطن نے فیکٹری کے احاطے میں اپنے ٹھکانے بنانے شروع کردیے، کسی نے خیمہ لگایا، تو کسی نے لکڑی کا ڈھانچہ کھڑا کرلیا اور کوئی فائبر اور سیمنٹ سے اپنے لئے چھت بنا کر وہاں مقیم ہوتا رہا، یوں فیکٹری کا یہ احاطہ چھوٹا سا شہر بنتا گیا، اس کے اندر کچھ دکانیں بن گئیں، جبکہ ایک حمام نما جگہ بھی تھی، جہاں تارکین وطن نہاتے تھے، اس دوران فیکٹری کا مالک تارکین سے جگہ خالی کرانے کیلئے کوشش کرتا رہا، لیکن وہ ناکام رہا۔

تاہم اب بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات تارکین کے اس چھوٹے سے گاؤں میں آگ لگ گئی، جو دیکھتے ہی دیکھتے سابقہ فیکٹری کے پورے احاطے میں پھیل گئی، آگ اتنی شدید تھی کہ اس نے فیکٹری احاطے کے ساتھ واقع دو خالی گھروں اور دو گاڑیوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔

آگ لگنے کے بعد وہاں مقیم تارکین وطن نے بھاگ کر جان بچائی، لیکن اس دوران ایک افریقی تارک وطن باہر نہ نکل سکا، اور وہ جل کر ہلاک ہوگیا، جبکہ دوسرے تارکین وطن کا سارا سامان جل گیا، بعد ازاں فائربریگیڈ نے پہنچ کر آگ بجھائی، آگ کے باعث وہاں مقیم تمام تارکین بے گھر ہوگئے، جس پر جمعرات کو 50 کے قریب تارکین نے سڑک پر دھرنا دے کر احتجاج کیا، اور مطالبہ کیا کہ حکومت ان کے لئے مناسب رہائش کا انتظام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں تارک وطن کا گھر جلادیا گیا، وجہ کیا نکلی؟

علاقے کے مئیر اینزو الفانو کو کہنا ہے کہ تارکین کے کیمپ میں آگ لگنے سے ہونے والے نقصان ایک تارک وطن کی ہلاکت پر ان کا دل افسردہ ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سیزنل ورکر کے لئے متبادل رہائش پر کام کررہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.