یورپی کمپنیوں کو ملازمین کے حجاب پر پابندی کا اختیار مل گیا
برلن: یورپی یونین کی اعلیٰ عدالت نے کمپنیوں کو کچھ شرائط کے ساتھ مسلم خواتین کے اسکارف پہننے پر پابندی لگانے کا اختیار دے دیا ہے، عدالت نے یہ فیصلہ دو مسلم خواتین کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر سنایا ہے، جنہیں اسکارف پہننے کی وجہ سے ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا، جس کیخلاف انہوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی اعلیٰ عدالت نے یورپین کمپنیز کو مشروط اجازت دیدی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو ملازمین کو اسکارف پہننے سے روک سکتے ہیں، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمپنیز اپنے ملازمین کو کوئی بھی ایسی چیز پہننے سے روک سکتی ہیں جس سے سیاسی، فلسفی یا مذہبی قسم کا گمان ہو تاکہ کسٹمرز کے ذہن میں غیر جانبداری کا عنصر برقرار رہے اور کسی بھی طرح کے سماجی مسئلہ سے بچا جاسکے۔
عدالت نے کمپنیز کو اس بات کا بھی پابند کیا ہے کہ ان کی جانب سے پابندی حقیقی وجوہات کی بنا پر عائد کی جانی چاہیے، کمپنیز کو ملازمین کے حقوق سمیت آزادی مذہب سے متعلق ملکی قانون کو بھی دیکھنا ہوگا۔
یورپی یونین کی عدالت نے دونوں معاملات میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا کام کے دوران اسکارف پر پابندی عائد کرنے سے مذہبی آزادی اظہار کی خلاف ورزی تو نہیں ہوتی یا اسے آزادی کے ساتھ امور انجام دینے کے لیے پہننے کی اجازت دینی چاہیے۔
واضح رہے کہ 2017 میں یورپی کورٹ آف جسٹس(ای سی جے) نے اپنے ایک فیصلے میں نجی کمپنیوں اور اداروں کو یہ اختیار دیا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو مسلمان ملازم خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کر سکتے ہیں۔