فیملی ری یونین روکنے پر یورپی عدالت کا ایک ملک پر بڑا جرمانہ
برسلز: یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے تارک وطن کو فیملی بلوانے کی اجازت نہ دینے پر یورپی ملک پر بڑا جرمانہ کردیا، اور فیملی بلوانے میں رکاوٹ بننے والےقانون کے خلاف فیصلہ سنادیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈنمارک اگرچہ یورپی یونین کا رکن نہیں ہے، تاہم وہ کونسل آف یورپ کا رکن ہے، اس طرح ڈنمارک پر یورپی عدالت کا دائرہ کار آتا ہے، ڈنمارک میں جہاں تارکین کو روکنے کے لئے دیگر سخت قوانین بنائے گئے ہیں، وہیں فیملی ری یونین بھی مشکل بنائی گئی ہے، اور 2016 میں بنائے گئے قانون کےتحت کسی بھی تارک وطن کو تین برس تک اپنی فیملی بلوانے کی اجازت نہیں ہے، شام سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرمسلم البرودی جو 2015 میں ڈنمارک پہنچے تھے، انہوں نے 5 ماہ قیام کے بعد اپنی اہلیہ کے لئے فیملی ری یونین ویزے کی درخواست دائر کی ، جو مسترد کردی گئی ، شامی ڈاکٹر نے اس فیصلے کے خلاف ڈنمارک کی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ، لیکن یہاں بھی ان کی اپیل مسترد کردی گئی،
جس کے بعد انہوں نے اسٹراس برگ میں قائم یورپی انسانی حقو ق عدالت سے رجوع کیا، یورپی عدالت نے 9 جولائی کو سنائے گئے فیصلے میں ڈنمارک کی جانب سے فیملی ری یونین درخواست مسترد کرنے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، عدالت کا کہنا ہے کہ ڈنمارک کا یہ فیصلہ یورپی انسانی حقوق کنونشن کی خلاف ورزی ہے، تارک وطن کو تین برس تک فیملی ویز ا نہ دینے کا عمل معاشرے کے مفادات کے بھی خلاف ہے، عدالت کے 16 ججوں نے یہ فیصلہ دیا ہے، جبکہ ایک جج غیر حاضر رہے، عدالت نے شامی ڈاکٹر کو 75 ہزار کرونا ہرجانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے،