برطانیہ میں تارکین کیلئے کس تجویز پر سخت مخالفت سامنے آگئی ؟

0

لندن: ڈنمارک کی جانب سے تارکین وطن کے لئے دروازے  مکمل طور پر بند کرنے کے بعد ایک بڑے ملک نے بھی اس کے نقش قدم پر چلنے کی تیاری کرلی ہے، اور وہ بھی ملک میں بغیر ویزے کے آنے والے تارکین کے لئے دروازے بند کرنے کیلئے ڈنمارک کے تجربے سے فائدہ اٹھانے پر غور کررہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈنمارک نے تارکین وطن کے لئے اپنے دروازے مکمل بند کردئیے ہیں، اور  ملک میں آنے والے تارکین کو کسی افریقی ملک منتقل کرکے اس کا پناہ کا کیس وہاں چلانے کے قانون کی منظوری گزشتہ ماہ دی تھی، پناہ کا کیس منظور ہونے کی صورت میں بھی تارک وطن کو ڈنمارک واپس نہیں لایا جائے گا، بلکہ اسے متعلقہ افریقی ملک میں ہی زندگی گزارنی ہوگی، اب ایسے ہی منصوبے پر برطانیہ بھی غور کررہا ہے، جہاں وزیرداخلہ پریتی پٹیل وزیراعظم بورس جانسن کی قیادت میں غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت پالیسی پر چل رہی ہیں، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور ٹائمز سمیت برطانیہ کے کچھ اخبارات نے اس حوالے بتایا ہے کہ برطانوی وزارت داخلہ اگلے ہفتے ایسا قانون تجویز کرنے جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک میں غیرملکیوں کے بگڑے بچوں کو کریک ڈاؤن کی وارننگ

جس کے تحت برطانیہ آنے والے تارکین کو کسی تیسرے ملک کے امیگریشن مرکز بھیج دیا جائے گا، اس تجویز کو نیشنلٹی اینڈبارڈرز بل کا حصہ بنایا جاسکتا ہے، اور وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے ڈنمارک کے متعلقہ حکام سے بھی ان کے پلان پر معلومات لی ہیں۔ ڈنمارک نے حال ہی میں افریقی ملک روانڈا کے ساتھ امیگریشن کے حوالے سے معاہدہ کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ممکنہ طور پر ڈینش حکومت اپنے ملک آنے والے تارکین کو روانڈا بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے، اگر چہ برطانوی وزارت داخلہ کے حکام سرکاری طور پر اس طرح کی کسی تجویز کی موجودگی کی تردید کرتے ہیں، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر مستقبل میں ضرورت پڑی تو آف شور امیگریشن سینٹر کا آپشن  کھلا ہے۔

دوسری طرف  ارکان پارلیمان سمیت  انسانی حقوق تنظیموں نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی ہے، فریڈم فرام ٹارچر کی چیف ایگزیکٹو سونیا نے کہا کہ  تارکین کو آف شور سینٹر میں پراسیسنگ کے لئے بھیجنے کی سوچ ناقابل عمل اور ظالمانہ ہے، اسکاٹش نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے این بلیک فورڈ نے کہا کہ اگر پریتی پٹیل سیاسی پناہ گزینوں کو روانڈا بھیجنا چاہتی ہیں، تو یہ کام ہمارے نام سے نہیں کرنے دیں گے، ہم لوگوں کے ساتھ عزت اور وقار  کے ساتھ پیش آتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.