جرمن آبادی کم، مستقبل میں کتنے تارکین کی ضرورت پڑنے والی ہے؟
برلن: بیشتر یورپی ملک کم بچوں کی پیدائش کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں، اور اب ان میں جرمنی کا بھی اضافہ ہوگیا ہے، جس کی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، دوسری طرف جرمنی میں اگلے 30 برسوں کے دوران افرادی قوت کی قلت کے حوالے سے عالمی ادارہ کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اٹلی سمیت کئی یورپی ممالک اس وقت کم شرح پیدائش کی وجہ سے آبادی میں کمی کا شکار ہورہے ہیں، اور اب یورپی یونین کا سب سے بڑے ملک جرمنی بھی اس صف میں شامل ہوگیا ہے، جہاں 10 برس کے طویل وقفہ کے بعد پہلی بار آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جرمن خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ سال 2020 میں جرمنی میں مقیم افراد کی تعداد 8 کروڑ 32 لاکھ تھی۔ جو 2019 کے مقابلے میں 12 ہزار کم ہے۔ جرمنی کی آبادی میں بھی بوڑھوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، جبکہ شرح پیدائش کم ہورہی ہے، اس کمی کو پورا کرنے کے لئے جرمنی تارکین وطن کو قبول کررہا ہے ، تاہم کرونا بحران کی وجہ سے گزشتہ برس تارکین کی آمد بھی کم ہوئی ہے، جس سے مجموعی آبادی پر اثر پڑا ہے۔
عالمی ادارہ کی رپورٹ
اس دوران عالمی ادارہ سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جرمنی میں 2050 تک افرادی قوت کی قلت ایک سے سوا کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، اس لئے تارکین وطن کو مسلسل خوش آمدید کہنا ہی اس قلت کو کم یا روک سکتا ہے، 2015 میں تارکین وطن کےبحران کے دوران جرمنی پہلے ہی 10 لاکھ سے زائد غیرملکیوں کے لئے اپنے دروازے کھول چکا ہے، تاہم اس کے بعد سے تارکین کو قبول کرنے میں بتدریج کمی آگئی ہے۔سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کے ذریعہ ہی افرادی قوت کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔