اٹلی کی اپیل پر آئرلینڈ نے تارکین کیلئے کیا پیشکش کی؟

0

برسلز: اٹلی میں رواں برس کے پہلے ساڑھے 5 ماہ میں تیرہ ہزار سے زائد تارکین وطن پہنچ چکے ہیں، اور صرف رواں ماہ کے اوائل میں ایک ساتھ 2 ہزار کے قریب تارکین کشتیوں کے ذریعہ اٹلی پہنچے تھے، جس کے بعد اٹلی نے یورپی یونین سے تارکین دیگر ملکوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس پر اب تک تو باقی ملکوں کی طرف سے خاموشی تھی، لیکن اب ایک ملک نے تارکین لینے کا اعلان تو کیا ہے، لیکن اتنے تارکین کی پیشکش کی ہے کہ اٹلی اسے انکار ہی کردے؟، تفصیلات کے مطابق مئی کے پہلے ہفتے میں ایک ساتھ 2 ہزار سے زائد تارکین پہنچنے کے بعد اٹلی نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ دیگر ممالک کو بھی تارکین کا بوجھ اٹھانے کیلئے کہے اور تارکین تقسیم کئے جائیں، تاہم اس مطالبے پر دو ہفتوں تک تو خاموشی رہی، یا پھر آسٹریا کا جواب سامنے آیا، جس نے تارکین لینے سے صاف انکار کردیا، لیکن اب ایک یورپی ملک آئرلینڈ نے اٹلی کو کچھ تارکین لینے کی پیش کش کی ہے، لیکن پیش کش بھی ایسی ہے کہ شائد اٹلی سوچے گا کہ قبول کی جائے یا نہیں۔

جی ہاں آئرلینڈ نے ہزاروں تارکین میں سے صرف 10 کو قبول کرنے کی پیش کش کی ہے، یورپی یونین میں آئرلینڈ کے مستقل نمائندے نے فرانسیسی خبر ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ ہم 10 تارکین کو قبول کرکے اٹلی کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ یورپی کمیشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ آئرلینڈ پہلا ملک ہے جس نے اٹلی سے تارکین لینے کی پیش کش کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم دیگر ممالک سے بھی بات کررہے ہیں کہ وہ بھی اٹلی کا بوجھ  بٹائیں، اور اس سے اظہار یکجہتی کے لئے تارکین کو قبول کریں، اس سے پہلے اطالوی وزیراعظم ماریو دراغی مطالبہ  کرچکے ہیں کہ 2019 کے ’’مالٹا معاہدہ‘‘ کی تجدید کرتے ہوئے دیگر یورپی ممالک بھی تارکین کے حوالے سے ذمہ داری میں شریک ہوں، انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے جرمنی اور فرانس کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ جانے کے منتظر تارکین تنگ آگئے، وطن واپسی کیلئے راستہ اختیار کیا؟

خیال رہے کہ آسٹریا کے یورپی امور کے وزیر کیرولین اڈسٹاڈلر Karoline Edtstadler کا کہنا تھا کہ ہم کوئی تارک وطن قبول نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ اٹلی پہنچنے والے تارکین کو پورے یورپ میں تقسیم کردینا اس مسئلے کا حل نہیں ہے، اس کے بجائے افریقی ممالک کی براہ راست مدد کی جائے، اور ساتھ ہی تارکین کو واپس بھیجا جائے ،تاکہ یہ پیغام جائے کہ یورپ پہنچ جانے کا مطلب یہاں قیام کی اجازت ملنا نہیں ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.