یورپ جانے کے منتظر تارکین تنگ آگئے، وطن واپسی کیلئے راستہ اختیار کیا؟

0

برسلز: یورپ جانے کے حسین خواب دکھا کر لیبیا لائے گئے سینکڑوں تارکین وطن وہاں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اور ان حالات میں انہوں نے وطن واپس جانے کے لئے رضاکارانہ پروگرام میں شامل ہونا شروع کردیا ہے، ان تارکین کی واپسی کے اخراجات یورپی یونین برداشت کررہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیشی تارکین وطن کی بڑی تعداد یورپ آنے کے لئے لیبیا کے روٹ کا انتخاب کرتی ہے، انسانی اسمگلر انہیں یورپ میں حسین زندگی کے خواب دکھا کر بھاری رقوم بٹورتے ہیں، اور کشتیوں کے ذریعہ لیبیا لایا جاتا ہے، جہاں تارکین کے حالات انتہائی خراب ہیں، جرائم پیشہ گروہ ان کے ساتھ ہر طرح کی زیادتی کرتے ہیں، اور بعض اوقات اغوا کرکے گھروں سے تاوان بھی منگوایا جاتا ہے، لیبیا کے بیشتر کیمپ بھی عملی طور پر جیل ہی ہوتے ہیں، جہاں پہنچ کر بنگلہ دیشی اور دیگر ایشیائی تارکین خود کو بڑی مشکل میں پاتے ہیں۔ ایسے میں ان تارکین کے لئے عالمی ادارہ برائے مائیگریشن آئی او ایم نے رضاکارانہ واپسی کا پروگرام شروع کیا ہے، جس میں بنگلہ دیشی حکومت بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں تارکین وطن کیلئے مزید اچھے وقت کی خوشخبری، مگر کیسے؟

لیبیا کے حراستی مرکز میں موجود تارکین

آئی او ایم کا کہنا ہےکہ لیبیا میں پھنسے ہوئے 160 بنگلہ دیشی تارکین کو ابتدائی مرحلے میں واپس بھیج دیا گیا ہے، کیوں کہ انہوں نے خود ہی واپسی کی خواہش ظاہر کی تھی، ان تارکین کی واپسی گزشتہ ہفتے عمل میں لائی گئی ہے، تارکین کو لیبیا کے بن غازی ائرپورٹ سے ڈھاکہ روانہ کیا گیا، عالمی ادارہ مزید بنگلہ دیشی تارکین کی لیبیا سے رضاکارانہ واپسی کے لئے دونوں حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے، آئی او ایم کے لیبیا میں مشن چیف فیڈریکو سوڈا کا کہنا ہے کہ کرونا بحران نے لیبیا میں موجود تارکین وطن کے لئے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے، ہمارا پروگرام ان تارکین کو محفوظ وطن واپسی کی سہولت دیتا ہے، ان تارکین کی واپسی کے اخراجات یورپی یونین برداشت کررہی ہے، ڈھاکہ پہنچنے پر ان تارکین کو مالی امداد بھی دی جاتی ہے، تاکہ وہ اپنے گھروں تک جاسکیں ،اور وہاں دوبارہ قدم جماسکیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.