برطانیہ میں ایک اور نیا وائرس سامنے آگیا، برطانوی شہریوں پر یورپی ملک کی سخت شرط

0

لندن: برطانیہ کے لئے کرونا وائرس کی بھارتی قسم سے خطرہ بڑھتا جارہا ہے، اور اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے ایک بڑے یورپی ملک نے برطانوی مسافروں کیلئے سخت شرط بھی عائد کردی ہے، لیکن اس دوران برطانیہ میں ایک اور نئے وائرس کا بھی انکشاف ہوا ہے، جو سابقہ وائرسز سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کا انکشاف ہوا ہے، جو سابقہ ڈبل میوٹینٹ وائرس کے بجائے ٹرپل میوٹینٹ ہے، اس لئے یہ سابقہ وائرسز سے زیادہ طاقتور ثابت ہوسکتا ہے، یارک شائر میں سامنے آنے والے اس نئے وائرس پر ماہرین تحقیق کررہے ہیں، اور اس کے جینز کا جائزہ لیا جارہا ہے، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا کہنا ہے کہ وہ اس نئے وائرس پر تحقیق کررہا ہے، نئے وائرس کے یارک شائر اور ہمبر میں 49 کیس سامنے آچکے ہیں، اس وائرس کو VUI-21MAY-01 or AV.1 کا کوڈ نام دیا گیا ہے، تاہم حکام نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس سے خوفزدہ نہ ہوں، شیفلڈ کے ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ گریک فل کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم اس نئے وائرس پر نظر رکھے ہوئے ہے، اور ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ یہ وائرس زیادہ تیزی سے پھیلنے یا ویکسین کیخلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتا ہو۔

یہ نیا وائرس ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب پہلے ہی بھارتی وائرس انگلینڈ کے حکام کے لئے پریشانی کا باعث بنتا جارہا ہے، انگلینڈ میں بھارتی وائرس کے پھیلاو کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، اور ایک ہفتے کے دوران یہ 0.8 سے بڑھ کر 0.9 سے لے کر 1.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

بھارتی وائرس کے کیسز میں ایک ہفتے کے دوران 160 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، اور پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق جمعرات تک اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 3424 ہوگئی تھی، جو گزشتہ ہفتہ صرف 1313 تھے، زیادہ تر کیس لندن اور بولٹن میں سامنے آرہے ہیں، تاہم برطانوی حکومت اب بھی مطمئن ہے کہ بھارتی وائرس پر قابو پالیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا ہے یا نہیں، پاکستانی ائرپورٹ پر کتے پتہ چلائیں گے، جانئے

البتہ جرمنی کے حکام برطانوی حکومت کے اطمینان سے مطمئن نظر نہیں آتے ، اور جمعہ کو جرمنی نے برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے آنے والے مسافروں کے لئے قرنطینہ کی پابندی عائد کردی ہے، جرمنی کے حکام کا کہنا ہے کہ نئے فیصلے کے بعدا ب برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے آنے والے مسافروں کو جرمنی پہنچنے پر 2 ہفتوں کا لازمی قرنطینہ کرنا ہوگا، کیوں کہ اس مرحلے پر جرمنی کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.