جرمن عدالت کا فیصلہ ہزاروں تارکین کیلئے راستہ کھول گیا

0

برلن: کسی دوسرے یورپی ملک میں پناہ لینے کے بعد جرمنی میں نئی پناہ لینے کے خواہشمند تارکین وطن کے لئے خوش خبری ہے، جرمن عدالت نے اس حوالے سے ایک اہم فیصلہ جاری کردیا ہے، عدالتی فیصلے سے ان ہزاروں تارکین کے لئے جرمنی میں مستقل قیام کا راستہ کھل سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کسی ایک یورپی ملک میں پناہ لینے کے بعد عمومی طور پر دوسرے یورپی ملک میں پناہ نہیں دی جاتی، اس کے علاوہ ڈبلن معاہدہ کے تحت تارک وطن جس پہلے یورپی ملک میں رجسٹرہوتا ہے، اسے وہیں بھیج دیا جاتا ہے، تاہم اب جرمن عدالت نے دو شامی خواتین کے حق میں اہم فیصلہ دیا ہے، دونوں شامی خواتین کا سیاسی پناہ کا کیس یونان میں منظور ہوچکا تھا، لیکن وہ وہاں سے ہجرت کرکے جرمنی آگئیں، یہاں انہوں نے پناہ کا کیس دائر کیا، لیکن جرمن حکام نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے واپس یونان جانے کا حکم دیا، دونوں شامی خواتین نے یہ فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا، جس پر پیر 19 اپریل کو جرمن ریاست لوئر سیکسونی کی عدالت نے شامی خواتین کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں یونان بھیجنے کا حکومتی حکم منسوخ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی پہنچنے والے پناہ گزین کیلئے بڑا عدالتی فیصلہ آگیا

عدالت نے قرار دیا ہے کہ یونان واپس بھیجنے سے ان دونوں خواتین تارکین کے انسانی حقوق خطرے میں پڑسکتے ہیں، جرمن حکام کا عدالت میں موقف تھا کہ دونوں شامی خواتین کو یونان میں تحفظ اور بنیادی امداد حاصل ہے، وہاں این جی اوز بھی مدد کرتی ہیں۔

لیکن Lüneburg کی عدالت نے حکام کا یہ موقف قبول نہیں کیا، اور فیصلے میں کہا ہے کہ اگر دونوں خواتین کو واپس یونان بھیجا گیا تو شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں وہاں رہائش سمیت سوشل سیکورٹی کی بنیادی سہولتیں نہیں ملیں گی، لہذا ان خواتین کو یونان نہیں بھیجا جاسکتا، اس سے قبل جنوری میں ایک اور جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی عدالت نے بھی دو تارکین وطن کو واپس یونان بھیجنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، جرمن امیگریشن حکام کے مطابق اس سال اب تک 2 ہزار ایسے تارکین پناہ کے کیس دائر کرچکے ہیں، جن کے کیس یونان میں منظور ہوچکے ہیں، جبکہ گزشتہ برس ایسے کیسز کی تعداد 7 ہزار سے زائد رہی تھی، عدالتی فیصلے سے ان ہزاروں تارکین کے لئے جرمنی میں مستقل قیام کا راستہ کھل سکتا ہے۔

خیال رہے کہ اٹلی میں بچوں والے تارکین وطن کے حق میں بڑا عدالتی فیصلہ دیا تھا، جس سے بچوں والے تارکین وطن کو قانونی اسٹیٹس ملنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، عدالت نے پناہ کے معاملات میں بچوں کو اہم عنصر کے طور پر شمار کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.