روس کا پاکستان کو بلینک چیک، پیوٹن نے کیا بڑی پیشکش کی؟

0

اسلام آباد: روس نے پاکستان کو بڑی پیشکش کردی ہے، روسی وزیرخارجہ نے پاکستانی قیادت کو صدر پیوٹن کا اہم  پیغام پہنچا دیا ہے، جسے پاکستانی حکام روس کی طرف سے ’’بلینک چیک‘‘ سے بھی تعبیر کررہے ہیں، دوسری طرف بھارت کے ساتھ روس کے تعلقات میں تناؤ کے آثار واضح  ہورہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 9 برس بعد پاکستان کے دورے پر آنے والے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کے 2 روزہ دورہ کے حوالے سے اہم خبر سامنے آگئی ہے، روسی وزیرخارجہ صدر پیوٹن کا اہم پیغام لے کر آئے تھے، صدر پیوٹن نے پاکستان کو بڑی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو جو کچھ چاہئے ہم دیں گے، ماسکو اسلام آباد کی ہر طرح سے مدد کے لئے تیار ہے، آپ کو گیس لائن چاہئے، راہداری یا انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری درکار ہے یا دفاعی شعبے میں مدد، روس ہر ضرورت پوری کرنے کے لئے تیار ہے، روسی صدر نے جلد خود بھی پاکستان کے دورے کا اشارہ دیا ہے، روسی وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقاتوں میں شریک ایک اہم پاکستانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ مجموعی طور پر روس پاکستان میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری  پر تیار ہے، ان میں ڈیموں کی تعمیر بھی شامل ہے، انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور روس پہلے کراچی سے لاہور 2 ارب ڈالر کے  گیس پائپ لائن منصوبے پر کام کررہے ہیں، اگرچہ 2015 میں اس حوالے سے معاہدہ پر دستخط ہوئے تھے، لیکن امریکی پابندیوں کے خدشے پر کام شروع نہ ہوسکا، اب روسی وزیرخارجہ کے دورے میں اس حوالےسے تمام رکاوٹیں دور کرلی گئی ہیں، اور ماسکو میں پاکستانی سفیر جلد معاہدہ پر دستخط کردیں گے۔

روس نے پاکستان اسٹیل مل کی بحالی میں بھی گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے، واضح رہے کہ اسٹیل مل روس نے ہی تعمیر کی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ہی پاکستان نے چین کی طرف سے اسٹیل مل حکومتی معاہدے کے تحت حوالے کرنے کی پیشکش قبول نہیں کی، اور چینی کو نرمی کےساتھ جواب دیا ہے کہ اسٹیل مل کو اوپن نیلامی کے ذریعہ حوالے کیا جائے گا، جس میں روس کے ساتھ چینی کمپنیاں بھی بولی لگاسکتی ہیں، دفاعی تعاون کے حوالے سے اس سوال  پر کہ کیا پاکستان روس کا ائر ڈیفنس سسٹم حاصل کرنے جارہا ہے، اعلیٰ پاکستانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاملے کی حساسیت کے سبب وہ اس پر براہ راست  تبصرہ نہیں کرسکتے، تاہم روسی وزیر خارجہ نے دفاعی شعبے میں بھی ہرممکن تعاون کی پیشکش کی ہے۔ روس پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف استعداد کو بڑھانے کے لیے جدید فوجی آلات دینے کو تیار ہے۔ دوسری جانب روس اور بھارت کے درمیان  تناؤ میں اضافہ ہونے کے آثار واضح  ہوئے ہیں، روسی وزیرخارجہ اسلام آباد آمد سے قبل دہلی بھی گئے تھے، لیکن بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ روسی وزیر خارجہ نے دہلی میں  بھارت، جاپان، آسٹریلیا اور امریکہ کے درمیان اتحاد پر بھی بالواسطہ طور پر اعتراض اٹھایا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.