کیش وین لوٹ کر بھی خالی ہاتھ رہ جائیں گے، یورپی ملک نے انوکھی ٹیکنالوجی بنالی

0

برن: سوئٹزرلینڈ کو اس کے بینکنگ قوانین کی رازداری کی وجہ سے پیسے رکھنے کے لئے دنیا کا محفوظ ترین ملک مانا جاتا ہے، امن وامان کے حوالے سے بھی سوئٹرزلینڈ کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ اس کا شمار پرامن ترین ممالک میں ہوتا ہے، لیکن یہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

سوئٹرزلینڈ کے کچھ علاقوں میں بھی کیش لے جانے والی گاڑیاں اتنی لٹتی ہیں کہ انشورنس کمپنیوں نے اب وہاں ان گاڑیوں کو انشورنس فراہم کرنے سے انکار کرنا شروع کردیا ہے، دوسری طرف حکومت نے کیش لے جانے والی گاڑیوں کو لٹنے سے بچانے کے لئے انوکھی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں ڈاکو وین لوٹ کر بھی خالی ہاتھ رہ جائیں گے، تفصیلات کے مطابق پیسے رکھنے کے حوالے سے دنیا بھر میں محفوظ سمجھے جانے والے ملک سوئٹزرلینڈ کے مغربی علاقوں میں پیسے لے جانے والی گاڑیاں غیر محفوظ ہیں، اس حوالے سے سوئس ریجنز Vaud ،Daillens میں تو کیش وینز اتنی بار لٹ چکی ہیں کہ اب انشورنس کمپنی نے اس ریجن میں کیش وینز کو انشورنس فراہم کرنے سے توبہ کرلی ہے۔

کیش کی بینکوں اور اے ٹی ایمز کو ترسیل پر مامور ٹرانسپورٹرز نے بھی کچھ روٹس پر کیش گاڑیاں بھیجنے سے معذرت کرنا شروع کردی ہے، جس سے اس سوئس ریجن کے کچھ علاقوں بالخصوص Daillens میں کیش کی قلت پیدا ہونے کا بھی کچھ لوگ خدشہ ظاہر کررہے ہیں، ریجن کی وزیرداخلہ بیٹرس میٹراکس Béatrice Métraux نے ملک کے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کیش وینز کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیش وینز کو لوٹنے کے واقعات ہمارے لئے اور ہماری عوام کے لئے پریشان کن ہیں، ہمیں اس مسئلے سے نمٹنا ہے۔

دوسری طرف بینک پریشان ہیں کہ ان کے لئے ان علاقوں کی اے ٹی ایمز میں رقم کی فراہمی میں مشکل آسکتی ہے۔ حکومت کیش وینز کو لٹنے سے روکنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کچھ  ایسے اقدامات اٹھارہی ہے، جو آپ نے اس سے پہلے سنے نہیں ہوں گے، ان میں کیش والی گاڑیوں میں ایسے سیکورٹی سسٹم کی تنصیب شامل ہے، جو ڈاکو آنے کی صورت میں کیش پر سیاہی پھینک دے گا، یا پھر نوٹوں کو تلف کردے گا، اس طرح ڈاکوؤں کو کیش وینز سے کچھ حاصل نہیں ہوسکے گا، اور ان کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

یورپی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوئٹرزلینڈ میں کیش وینز لوٹنے کی زیادہ تر وارداتیں رات کو ہوتی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے اے ٹی ایمز میں کیش کی سپلائی رات کے وقت کی جاتی ہے، تاکہ صبح لوگوں کو ضرورت پڑے، تو انہیں رقم  میسر آجائے، رپورٹ کے مطابق آخری واردات Dalliens میں 2 دسمبر 2020 کو ہوئی تھی، جس میں ڈاکوؤں نے اسلحہ کی مدد سے کیش وین روکی اور اسے بعد میں دھماکے سے اڑا بھی دیا۔ سوئس ریڈیو ایس آر ایف کے مطابق ان واقعات میں سوئس شہری ملوث نہیں، بلکہ دوسرے ملکوں بالخصوص پڑوسی ملک فرانس کے منظم  گینگ ملوث ہیں۔

فرانس کے شہر Lyon کے جرائم پیشہ گینگز کا خاص طور پر نام آتا ہے، ریجن میں پولیس ترجمان جین کرسٹوفی سیٹیرل کے مطابق فرانس کے جرائم پیشہ گروپوں کے علاوہ ان علاقوں میں  سفر کرنے والے بھی ایسی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:جرمنی میں انوکھی چوری، کمرہ و تجوری کھولے بغیر کئی ملین یورو لے اڑے

کمپنیوں کا موقف

کیش وین چلانے والی کمپنیاں وارداتوں کی ایک وجہ اس سوئس قانون کو بھی قرار دیتی ہیں، جس کےتحت شور پر قابو پانے کے لئے رات کے اوقات میں ساڑھے 3 ٹن سے وزنی گاڑی نہیں چلائی جاسکتی، سوئس سیکورٹی سروسز کمپنیز کے سربراہ Luc Sergy کہتے ہیں کہ اس شرط کی وجہ سے ہم زیادہ بڑی اور مضبوط و جدید فیچرز والی گاڑیاں کیش پر نہیں لگا سکتے، کیش کے لئے تو بڑی 20 سے 25 ٹن وزن والی گاڑیاں استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو اس معاملے پر سوچنا چاہئے۔

خیال رہے کہ چند ماہ قبل جرمنی جیسے سخت سیکیورٹی والے ملک میں بھی چور ایک سرکاری دفتر سے بڑی رقم کا صفایا کرکے چلتے بنےتھے ، چوروں نے مال پر ہاتھ صاف کرنے کیلئے جدید طریقہ اپنایا، جس کی وجہ سے کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی، واردات کے بعد ملزمان کا پڑوسی ملک ہالینڈ فرار ہونے کا شبہ ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.