کرونا کے بعد ایک اور بحران یورپ کے سر پر کھڑا ہے، فرانٹکس کا انتباہ

0

برسلز: یورپ کو کرونا بحران سے نکلنے کے بعد ایک نئے بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اور اس کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے، یہ کہنا ہے یورپی بارڈر ایجنسی فرانٹکس کے سربراہ فیبرک  لیگیری کا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی سے اس صورتحال کے لئے خود کو تیار کرلینا چاہئے۔

تفصیلات کے مطابق یورپی بارڈر ایجنسی فرانٹکس کے سربراہ فیبرک لیگیری نے کہا ہے کہ کرونا کے بحران کے بعد یورپ کے دروازے پر ایک اور بحران کھڑا ہے، انہوں نے کہا کہ کرونا کی صورتحال جیسے ہی سنبھلے گی، ترکی میں موجود تارکین وطن یورپ پر یلغار کرنے کی کوشش کریں گے،  انہوں نے کہا کہ اس وقت یورپ آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں جو کمی نظر آرہی ہے، اس کی وجہ وبا کے باعث لگائی گئی پابندیاں ہیں، جیسے ہی صورتحال معمول کی طرف جانے لگے گی، مجھے یقین ہے کہ بڑی تعداد میں تارکین وطن یورپ کا رخ کرنے کی کوشش کریں گے، جرمن  ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال ہم گزشتہ برس موسم گرما میں بھی دیکھ چکے ہیں، جب کرونا پابندیاں نرم ہونے پر تارکین  کی آمد تیزی سے بڑھ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:یورپی ملک میں پاکستانیوں سمیت لاکھوں تارکین بے روزگار

انہوں نے کہا کہ کرونا کی وبا نے کچھ ممالک میں معاشی صورتحال ابتر کردی ہے، بالخصوص افریقی ممالک میں معیشتوں کا برا حال ہے، ایسے میں ان ممالک کے لوگ معاشی مقاصد کے لئے یورپ کا رخ کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن اور رکن ممالک کو امیگریشن پالیسی میں اصلاحات کے لئے اتفاق پیدا کرنا چاہئے کیوں کہ رولز بنانا ان کا کام ہے، فرانٹکس رولز تو نہیں بناسکتی، ہمیں واضح رولز درکار ہیں، یورپی یونین اس میں ناکام رہتی ہے، تو اس کے یورپی بارڈرز اور صورتحال پر منفی اثرات   مرتب ہوں گے، جیسا کہ ہم 2015 اور 2016 کے بحران میں دیکھ چکے ہیں، جب لاکھوں تارکین نے یورپ کا رخ کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ترکی کے ساتھ ڈیل کو جاری رکھنا چاہئے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا ترکی جس نے وبا کو جواز بنا کر تارکین کو واپس قبول کرنے سے انکار کررکھا ہے، وہ  انہیں واپس لینے پر تیار ہوتا ہے یا نہیں۔

یونان، سائپرس، اٹلی، مالٹا اور اسپین نے یورپی یونین کے ایک سربراہی اجلاس (جس میں یورپی یونین و ترکی کے تعلقات پر جائزہ لیا جائے گا) سے قبل مذاکرات میں حصہ لیا، ان ممالک کی جانب سے یورپی یونین پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ تارکین کے حوالے سے مشترکہ پالسیس ترتیب دیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.