بوسنیا سے اٹلی کا سفر کتنے دنوں یا گھنٹوں کا ہے؟، پاکستانی تارکین کیا کہتے ہیں؟

0

سراجیوو: یونان سے یورپ کے خوشحال ممالک میں داخلے کے خواہشمند ہزاروں تارکین وطن بوسنیا میں پھنسے ہوئے ہیں، جن میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد ہے، بلقان روٹ کے نام سے مشہور اس راستے میں بوسنیا یورپ میں داخلے سے قبل ان کی آخری قیام گاہ ہوتی ہے۔

اگر کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے تو بوسنیا سے پیدل آپ کتنے دن میں اٹلی پہنچ سکتے ہیں، یہ جان کر آپ بھی حیران ہوجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق یونان کے بعد زیادہ خوشحال یورپی ملکوں میں جانے کے خواہشمند تارکین وطن زمینی راستے سے بلقان روٹ اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور یہ روٹ کافی کامیاب بھی قرار دیا جاتا رہا ہے، بوسنیا کے علاقائی وزیر داخلہ  نرمن کلجاجک کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد تارکین یہ روٹ اختیار کرتے ہوئے یورپی یونین میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں، تاہم اب کروشیا کے حکام نے نہ صرف بارڈر پر بہت سختی کردی ہے، بلکہ وہ اپنے ملک میں داخل ہونے والوں کو زبردستی واپس بوسنیا میں دھکیل دیتے ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروں مہاجرین بوسنیا میں پھنسے ہوئے ہیں، حالاں کہ یورپی یونین کے قوانین کے تحت ایک بار کروشیا میں داخل ہوجانے والے تارکین کو وہاں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا حق حاصل ہوجاتا ہے، اس حوالے سے کروشیا پر سخت تنقید بھی کی جارہی ہے، لیکن فی الحال زمینی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

بوسنیا سے اٹلی کا سفر کتنے گھنٹوں کا ہے؟

بوسنیا سے کروشیا اور پھر سلوینیا سے ہوتے ہوئے تارکین اٹلی میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، بوسنیا سے یہ سفر طے کرتے ہوئے تارکین وطن کو کئی ماہ بلکہ برس بھی لگ جاتے ہیں، لیکن یہ جان کر آپ حیران ہوں گے کہ اگر کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے تو یہ سفر 24 گھنٹوں میں مکمل ہوسکتا  ہے۔

اس کی تصدیق بوسنیا کے سرحدی علاقے بہاک کے مئیر صورت فاضلی کرتے ہیں، انہوں نے مغربی خبرایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک صحت مند بندہ بہاک سے کروشیا اور سلوینیا کے راستے پیدل چلتے ہوئے صرف 24 گھنٹوں میں اٹلی پہنچ سکتا ہے، اگرچہ کروشیا کے بارڈر پر بہت سختی ہے، لیکن اس کے باوجود بوسنیا میں موجود تارکین وطن کا کہنا ہے کہ وہ ہزار بار واپس کئے جائیں، وہ اپنی کوشش جاری رکھیں گے، بوسنیا میں پھنسے ایک پاکستانی ڈرائیور راشد محمود نے  مغربی خبر ایجنسی کو بتایا کہ وہ دو برسوں سے بوسنیا میں پھنسا ہوا ہے، وہ اسپین یا پرتگال جانا چاہتا ہے، لیکن اس کی 27 کوششیں ناکام ہوچکی ہیں، مگر اس کے باوجود وہ ہمت نہیں ہارے گا، اور کامیابی تک کوششیں جاری رکھے گا، 36 سالہ راشد کی طرح بوسنیا میں پھنسے 8 ہزار سے زائد تارکین وطن بھی یہی سوچ رکھتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.